بھارتی مسلمان مودی کے عتاب کا شکار چلے آ رہے ہیں، مودی کے بھارت میں ہمیشہ سے مسلمانوں کو نفرت اور انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھایا گیا، اتر پردیش کے مظفر نگر فسادات کے صرف 6 ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’’ووٹ بینک کی سیاست‘‘ کی وجہ سے ’’ہماری بہو بیٹیاں‘‘ آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی یہی حکمت عملی مودی کے 2014 میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی جاری رہی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خطے کی جغرافیائی سیاست اب تبدیل ہو چکی ہے لیکن بھارت آج بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی سیاست کا شکار ہے۔ مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت حکومت اکثر بھارت کی اقلیتی برادریوں خصوصاً مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے، 2002 کے گجرات فسادات کے بعد ہونے والے انتخاباتی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا سرکار کو ریلیف کیمپ چلانا چاہیے؟ کیا ہمیں مسلمان بچے پیدا کرنے کے مراکز کھولنے چاہیں؟
مودی نے 2013 میں کھلے عام مسلمانوں کے خلاف بغض کا اظہار کرتے ہوئے ان کو دراندازوں سے تشبیہ دی تھی، گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے مودی نے آسام میں بنگلا دیشی تارکین وطن خصوصی مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ یہ لوگ ووٹ بینک کی سیاست میں لائے گئے، بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے ہوئے مودی نے سوال کیا کہ کیا یہ وہ لوگ نہیں جنھوں نے یہاں کے مقامی ہندووٴں کی نوکریاں اور حقوق چھینے ہیں۔
اتر پردیش کے مظفر نگر فسادات کے صرف چھ ماہ بعد مودی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’’ووٹ بینک کی سیاست‘‘ کی وجہ سے ’’ہماری بہو بیٹیاں‘‘ آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی یہی حکمت عملی مودی کے 2014 میں انتخابات جیتنے کے بعد بھی جاری رہی، 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں مودی نے اعلان کیا تھا کہ اگر گاوٴں میں قبرستان بنتا ہے تو شمشان بھی بننا چاہیے، اگر رمضان کا مطلب بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہے تو دیوالی میں بھی ہونی چاہیے۔
2019 کی لوک سبھا مہم میں مودی نے راہول گاندھی کو نوایناڈ سے الیکشن لڑنے کو تضحیک کا نشانہ بنایا۔ یہ وہ دن تھا جب ان کی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، 2020 میں مودی سرکار نے ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ 5 اگست 2021 کو یوپی اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران مودی نے اپنی منفی انتخابی مہم کا آغاز کیا، مودی سرکار نے ہندو عوام کو بھڑکاتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کانگریس اقتدار میں آ گئی تو یہ مسلمانوں کو ہندووٴں کے ملکی اثاثے بھی دے دے گی۔‘‘
وزیر اعظم نے مالیگاوٴں دھماکے کے ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال سے کھڑا کرنے کے بی جے پی کے فیصلے کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ یہ 5000 سال پرانی ثقافت کو بدنام کرنے والے دہشت گرد ہیں، مودی نے رواں سال جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کے دوران کہا تھا کہ CAA مخالف مظاہروں کے شعلوں کو بھڑکانے والوں کو ان کے کپڑوں سے پہچانا جا سکتا ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے مہم چلاتے ہوئے مودی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ بھاگ رام کو بند کر دیا اور بھگوان ہنومان کو بند کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ مودی سرکار آنے والے انتخابات میں کسی بھی طرح جیتنا چاہتی ہے اور جیت کو لازم بنانے کے لیے ہندوتوا نظریے کو استعمال کر رہی ہے۔