ٹورنٹو: ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار تین بھارتی ملزمان کو کینیڈین عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
روئٹرز کے مطابق خالصتان تحریک کے مقتول رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شہر سرے کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
28 سالہ کرن پریت سنگھ، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 22 سالہ کرن برار، تینوں بھارتی شہری ہیں، جن کو فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات کا سامنا ہے، تینوں جیل کی نارنجی وردی پہنے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر عدالت کے باہر خالصتان تحریک کے جھنڈے اور بینر اٹھائے سکھوں نے بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی کی ایما پر بھارتی ایجنٹوں نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کیا۔
کینیڈین پولیس نے تینوں ہندوستانیوں کو گزشتہ ہفتے ایڈمنٹن، البرٹا میں گرفتار کیا تھا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
کینیڈا کے ماؤنٹڈ پولیس سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر نے جمعہ کو کہا تھا کہ گرفتار افراد کے بھارتی حکومت سے تعلقات تھے یا نہیں اس کی تحقیقات جاری ہے۔
یاد رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو ان کے پک اپ ٹرک کے اندر جون میں وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس علاقے میں سکھوں کی بڑی آبادی واقع ہے، بھارت نے نجر کو 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ چند ماہ بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بیان دیا کہ کہ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
بھارت نے نجر کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ہندوستان منتظر ہے کہ کینیڈین پولیس تینوں ملزمان کے بارے میں معلومات شیئر کرے۔