شیزوفرینیا ایک دائمی، شدید ذہنی عارضہ ہے جو کسی شخص کے سوچنے، عمل کرنے، جذبات کا اظہار کرنے، حقیقت کو سمجھنے اور دوسروں سے تعلق رکھنے کے طریقے کو متاثر کرتا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے انچارج ڈاکٹر چنی لعل نے مرض سے متعلق اہم معلومات اور اس سے بچاؤ کی تدابیر سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ شیزوفرینیا نفسیاتی بیماریوں میں سب سے زیادہ بڑی اور خطرناک بیماری ہے، اس بیماری کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ مریض خود کو مریض سمجھتا ہی نہیں۔
شیزوفرینیا ذہن کو ناکارہ کردینے والی ایک کیفیت کا نام ہے، کسی بھی بیماری کا علاج اس وقت تک ہی ممکن ہوسکتا ہے کہ جب ہم اس کو سمجھ سکیں یا سمجھا سکیں۔
وراثت میں اس بیماری کے پائے جانے سے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اور بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت یا نوجوانی میں عموما 18 سے53سال کی عمر کے درمیان شروع ہوتی ہے۔ عورتوں اور مردوں میں اس کا تناسب برابر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے کیونکہ یہ مزاج کی نہیں بلکہ خیالات کی بیماری ہے اور اس کیفیت میں منفی قسم کے شکوک وشبہات زیادہ ہونے لگتے ہیں، لوگوں سے خوف محسوس ہوتا ہے اور وہ دشمن لگتے ہیں مریض کو عجیب سی آوازیں اور مختلف تصاویر نظر آتی ہیں۔
ڈاکٹر چنی لعل کے مطابق اس بیماری کی وجوہات بہت سی ہوسکتی ہیں جن میں بڑی وجہ موروثی معاملات کے علاوہ دماغ میں جو کیمیکلز پائے جاتے ہیں ان کے ڈسٹرب ہونے اور دماغ کے دونوں حصوں کا ایک دوسرے سے تعلق متاثر ہونے سے بھی شیزوفرینیا لاحق ہوتا ہے۔
شیزوفرینیا سے بچاؤ سے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اگر مریض کی بروقت تشخیص ہوجائے یا گھر والوں کو اندازہ ہوجائے تو بجائے دیگر راستے اختیار کرنے کے براہ راست نفسیاتی معالج سے رجوع کریں۔