جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

صارم برنی کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ، فراڈ اور دھوکاد ہی کیس میں صارم برنی کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی عدالت میں پیش کر دی۔

صارم برنی کے خلاف امریکی قونصلیٹ جنرل کی شکایت پر درج ایف آئی آر کے متن میں بتایا گیا کہ ملزمان کے خلاف غیر قانونی آڈپشن کی شکایت موصول ہوئی تھی، امریکی امیگریشن ٹیم نے جولائی اور نومبر 2023 میں ٹرسٹ کا دورہ کیا تھا، بچوں کو چھوڑ جانے والے والدین اور آڈپشن کا طریقہ کار معلوم کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق دو بچیوں جنت اور فاطمہ کے نام گارڈین شپ سرٹیفکیٹ میں سارہ اور زہرہ رکھے گئے، بچیوں کو والد  26 اکتوبر 2019 کو صارم برنی ٹرسٹ کو دے گیا تھا، ٹرسٹ نے دونوں بچیاں گود لینے میں دلچسپی لینے والوں کے حوالے کیں، فیملی کورٹ شرقی کے مطابق بچیاں ٹرسٹ کے گیٹ کے باہر سے ملی تھیں۔

متن میں کہا گیا کہ ٹرسٹ نے عدالت کو گمراہ کیا اور بچوں کے نام تبدیل کیے، 26 جنوری کو ٹرسٹ کی طرف سے امریکی امیگریشن حکام کو ای میل موصول ہوئی تھی، ای میل میں بتایا گیا بچی منتہیٰ کو اس کے والد نے ہمارے حوالے کیا، منتہیٰ کے والد نے بیان حلفی دیا کہ بچی کسی آڈپشن فیملی کو دے دی جائے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ فیملی کورٹ کے گارڈین شپ کے مطابق حیا ناصر نور والا ٹرسٹ کے گیٹ سے ملی تھیں، یو ایس امیگریشن نے آبزرویشن دی کہ کیس میں بھی عدالت کو گمراہ کیا گیا، تینوں بچیوں کو ان کے حقیقی والدین نے بچیوں کو ٹرسٹ کے حوالے کیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ بچیاں ٹرسٹ کے گیٹ کے باہر سے ملی ہیں، امریکی قونصلیٹ جنرل نے معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی، انکوائری میں  پتا چلا صارم برنی، بسالت اور حمیرا نے عدالت میں غلط معلومات فراہم کیں، ٹرسٹ نے دونوں بچیوں کے 6 ہزار ڈالر گود لینے والی فیملی سے وصول کیے۔

صارم برنی جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

آج سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور اسمگلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر صارم برنی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ ہمیں صارم برنی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے اس لیے ریمانڈ دیا جائے شریک ملزمان کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرنی ہے اگر ہمیں کسٹڈی نہیں دی گئی تو شواہد ضائع کیے جانے کا خدشہ ہے۔

ملزم کے وکلاء نے کہا کہ صارم برنی کی معاشرے کیلئے خدمات نمایاں ہیں، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا گرفتار کرلیا گیا، ان کو سماجی خدمات پر ایوارڈز مل چکے ہیں وہ کوئی غلط کام کا تصور نہیں کرسکتے، مقدمہ ہی جھوٹا ہے اور تفتیشی افسر کے پاس الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ جب بچوں کے غیرقانونی طریقے سے باہر لیجانے کا الزام ہے ان بچوں کو غلط استعمال کیا گیا ؟ وکلا صفائی نے کہا کہ اگر قانون کے مطابق ایف آئی اے انکوائری کرتی تو ایف آئی اے کو سوالات کے جواب مل جاتے۔

صارم برنی نے کہا کہ امریکی سفارتخانے نے رابطہ کیا تو ہم نے بتادیا کوئی یہاں چھوڑ گیا ہے، بچے کو بہتر مستقبل کیلئے ایک جوڑے کے حوالے کیا گیا، کہیں بچے کو یتیم لکھ دیا تو کون سی قیامت آگئی ؟ ایمبیسی کو ہم نے ساری معلومات دی ہیں ، کیا ایسے بچوں کو لاوارث چھوڑ دیں، جن کے والدین چھوڑ جاتے ہیں ؟

سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ پری پلان میرے خلاف ایک پوڈ کاسٹ ریکارڈ کیا گیا میں کراچی کا رہنے والا ہونا لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں، میں تفتیش میں بھی تعاون کررہا ہوں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سماجی کارکن کی جانب سے بچی حیاء کو دبئی منتقل کیا گیا تھا، بچی کو جس ایاز نامی شخص نے خود کو والد ظاہر کرکے ان کے حوالے کیا تھا، ایاز نامی شخص بچی حیا کا والد ہی نہیں تھا۔

وکلا کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ جس پر سماجی کارکن نے بتایا کہ ہمارے پاس یو ایس ایمبیسی والے آئے تھے، ہم نے بتایا کوئی شخص ہمارے ہاں اس بچے کو چھوڑ کر چلا گیا، اب کوئی گارجین بننا چارہا ہے تو میں کیسے منع کرسکتا ہوں، میں کسی بچے کی جان بچا رہا ہوں تو مجھے اتنا بڑا مجرم بنا دیا میں 24 گھنٹے فلائٹ لیکر پہنچا تو اتنے سارے افسر مسلط ہوگئے ، مجھے گرفتار کرلیا گیا۔

وکیل کی جانب سے صارم برنی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعاکی گئی کہ ان کے خلاف کیس نہیں بنتا ڈسچارج کیا جائے۔ عدالت نے صارم برنی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں