انتہا پسند نریندر مودی نے گزشتہ روز مسلسل تیسری بار بھارتی وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا تاہم حلف اٹھاتے فالس فلیگ آپریشنز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
حالیہ لوک سبھا الیکشن میں اب کی بار 400 پار کا نعرہ لگانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر سکی اور اس بار مودی کو وزارت عظمیٰ ایک طرح سے بھیک میں ملی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی کو نہرو کا تین بار وزیراعظم بننے کا ریکارڈ برابر کرنے کے لیے چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت سازی کرنا پڑی تاہم گزشتہ روز تقریب حلف برداری کے ساتھ ہی ان کی جانب سے خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششوں کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔
مودی کے تیسرے اقتدار کے پہلے روز ہی مقبوضہ کشمیر کے ضلع ریاسی میں ہندو یاتریوں کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 10 یاتری ہلاک جبکہ 33 کے قریب زخمی ہو گئے، فائرنگ سے ڈرائیور بھی زخمی ہوا جس کے بعد بس بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔
ریاسی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس موہیتا شرما کے مطابق دہشتگردی کے اس واقعے میں 10 یاتریوں کی موت ہو ئی جبکہ 33 زخمی ہیں۔
اس واقعے کے بعد نریندر مودی اب ممکنہ طور پر اس فالس فلیگ آپریشن کا الزام بھی پاکستان کے سر تھوپنے کی کوشش کریں گے اور اپنی کمزور حکومت کے قدم جمانے اور بھارت کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلیے اس حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیں گے۔
بھارت ماضی میں بھی اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلیے اس طرح کے الزامات عائد کرچکا ہے اور بالاکوٹ حملہ اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔
یہاں یہ بات بھی حیران کن ہے کہ ضلع ریاسی پڑوسی علاقوں راجوری اور پونچھ کے مقابلے میں محفوظ علاقہ ہے، اس کے باوجود یہاں پر اس طرح کے واقعے کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن ہے، جس کا سیاسی فائدہ اٹھایا جائے گا۔
مودی اپنی کمزور حکومت سے توجہ ہٹانے کیلیے اس قدر سنگدل ہو چکا ہے کہ وہ اپنے ہندو یاتریوں کو بھی قتل کر کے اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرے گا۔ نریندر مودی کو چاہیے کہ اس طرح کی چالوں کی بجائے وہ بھارت کے اندرونی مسائل حل کرنے پر توجہ دیں۔