معروف مذہبی اسکالر و بین الاقوامی دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم نے سوات میں توہین قران کے الزام پر قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر تحقیق اور دلیل کے کسی پر توہین مذہب کا الزام لگانا یا اسے قتل کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے، ایسے حالات میں ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے قانونی راستہ اپنائیں۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم نے حرمین شریفین سے مدین سوات کے واقعہ سے متعلق اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واقعے پر بہت افسوس ہوا کہ ایک سیاح کو توہین قرآن کا الزام لگا کر بےدردی سے قتل کر دیا گیا، دین اسلام صبر و برداشت کا دین ہے جو بغیر تحقیق و دلیل کسی کو محض الزام کی بنیاد پر قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اس طرح کے واقعات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ایسے واقعات میں ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے وہ قانون ہاتھ میں لینے کے بجائے قانونی راستہ اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں شعائر اسلام کی توہین کے مرتکب شخص کو سزا ملنی چاہیے مگر سزا دینا افراد کا نہیں ریاست کا حق ہے پاکستان میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن کی جب تحقیق کی جاتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہ گستاخی نہیں بلکہ ذاتی رنجش کو گستاخی کا رنگ دے کر قتل کیا گیا، مذہبی طبقہ نے ہمیشہ سے اس طرح کے واقعات کی مذمت کی اور اسے خلاف اسلام قرار دیا ہے ،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ گستاخی کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو عبرت ناک سزا دے ۔