اسلام آباد : وزیراعظم آفس نے آپریشن عزمِ استحکام پر وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ عزم استحکام کا موازنہ ضرب عضب،راہ نجات سے کیا جارہا ہے، کسی ایسے آپریشن پر غور نہیں، جہاں نقل مکانی کی ضرورت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آفس نے آپریشن عزمِ استحکام پر بیان میں کہا کہ ملک کے پائیدار امن و استحکام کیلئے اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ، آپریشن عزم استحکام غلط سمجھا جارہاہے، عزم استحکام کا موازنہ ضرب عضب،راہ نجات سے کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ آپریشنزمیں ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنےوالوں کوجہنم واصل کیاگیا، آبادی کی نقل مکانی اورمتاثرہ علاقوں سے دہشت گردی کی صفائی کی ضرورت تھی۔
اعلامیے میں کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ایسےکوئی نوگوایریاز نہیں ہیں، دہشت گردوں کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کو گزشتہ آپریشنز سے شکست دی جاچکی ہے ، کسی ایسے آپریشن پر غورنہیں کیا جارہا ہے، جہاں نقل مکانی کی ضرورت ہوگی۔
وزیراعظم آفس نے مزید بتایا کہ عزم استحکام پاکستان میں پائیدارامن و استحکام کیلئےایک کثیرجہتی وژن ہے اور سیکیورٹی اداروں کےتعاون اورریاستی نظام کامجموعی وژن ہے، عزم استحکام کا مقصد نظرثانی ایکشن پلان کے جاری نفاذ میں نئی روح پیداکرنا ہے۔
اعلامیے کے مطابق قومی ایکشن پلان سیاسی میدان میں اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا، عزم استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیس کارروائیوں کومتحرک کرنا اور دہشت گردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی کوختم کرنا ہے۔
وزیراعظم آفس کا کہنا تھا کہ جرائم ودہشت گرد گٹھ جوڑکی سہولت کاری کوبھی جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، عزم استحکام سے معاشی ترقی وخوشحالی کیلئے محفوظ ماحول یقینی بنایاجاسکے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عزم استحکام میں سیاسی،سفارتی،قانونی اورمعلوماتی پہلوشامل ہوں گے، ہم سب کوقومی سلامتی اورملکی استحکام کیلئے مجموعی دانش سےکام کرنا ہوگا، سیاسی اتفاق رائےسےشروع مثبت اقدام کی پذیرائی کرناہوگی، غلط فہمیوں کو دور کرنے کیساتھ موضوع پرغیرضروری بحث کوختم کرنا چاہیے۔