کراچی: سی ٹی ڈی سب انسپکٹر رفاقت علی سے متعلق چند انکشافات ہوئے ہیں، اغوا میں ملوث اس اہلکار کے خلاف تاحال کوئی مؤثر کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکار رفاقت علی کے خلاف اغوا برائے تاوان اور بھتے کا مقدمہ درج ہے، ذرائع سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر کے خلاف ٹیپو سلطان تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
رفاقت علی نے ٹیپو سلطان کے ہوٹل سے ایک نوجوان جاسم کو اغوا کیا تھا، اور جاسم کی رہائی کے عوض 4 لاکھ روپے لیے تھے۔
ذرائع سی ٹی ڈی کے مطابق رفاقت علی کو 24 اپریل کو برطرف کیا گیا، لیکن محض 7 روز میں دوبارہ بحال کر دیا گیا، بالا افسر نے یکم مئی کو بحالی کا آرڈر جاری کیا تھا، جس کے بعد رفاقت علی کو ایک بار پھر سی ٹی ڈی میں تعینات کیا گیا۔
سی ٹی ڈی افسر نے شہری کو اغوا کر کے اس کی بیوی سے لاکھوں بٹور لیے
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بالا افسر نے آئی جی سندھ کو 27 جون کو تعیناتی کا آرڈر کینسل کرنے کی درخواست کی، جس کی وجہ سولجر بازار تھانے میں درج مقدمہ تھا۔
لیکن بدعنوان اور کرپٹ افسر رفاقت علی کے خلاف ان کارروائیوں کے باوجود تاحال کوئی مؤثر کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔