شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آرڈیجیٹلائزیشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے، گزشتہ 4 ماہ میں ٹیکس ریفنڈ میں 800 ارب روپے کا فراڈ پکڑا گیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن پر اجلاس ہوا، اجلاس میں ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز میں اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق گزشتہ 8 ہفتوں کی پیشرفت پر بھی بریفنگ دی گئی، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائز یشن کنسلٹنٹ میک کینزی کی زیرنگرانی کی جارہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس ریفنڈ کا نظام مزید بہتر بنائیں گے، ایف بی آر میں اصلاحات سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے، ایف بی آر کے کئی منصوبوں میں غیرضروری تاخیر انتہائی افسوناک ہے۔
ایف بی آر کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس سے متعلق 3.2 کھرب کے 83579 مقدمات زیرالتوا ہیں، موجودہ حکومت میں ٹیکس مقدمات کے حل کیلئے مختلف اقدامات کیے گئے، 4 ماہ میں تقریباً 44 ارب روپے کے 63 مقدمات نمٹا دیے گئے ہیں،
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے 49 لاکھ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، تاجر دوست موبائل فون ایپ سے ڈیڑھ لاکھ ریٹیلرز رجسٹر ہوچکےہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دولت مند اور سرمایہ دار کو ترجیحی بنیادوں پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، شہباز شریف نے غریب طبقے پر اضافی بوجھ نہ ڈالنے کی ہدایت کی۔
انھوں نے کہا کہ نظام کو مزید فعال بنانے کیلئے ریٹیلرز سے مشاورت جاری رکھی جائے، وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی کہ اپیلٹ ٹریبونلز کی تعداد 100 تک بڑھائی جائے۔
کسٹمز کے مقدمات سے متعلق بھی اپیلٹ ٹریبونلزکی تعداد بڑھانے اور ٹیکس ایپلٹ ٹریبونلز کی کارکردگی جانچنے سے متعلق ڈیش بورڈ تیارکرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں کوئی تاخیربرداشت نہیں کی جائے گی، ماضی میں کیے گئےغیرقانونی ریفنڈز کی واپسی کیلئے حکمت عملی بنائی جائے، ایف بی آر ڈیجیٹلائز یشن کیلئے ٹیکنالوجی اور ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔
انھوں نے کہا کہ اکتوبر تک ہر ٹیکس دہندہ کیلئے سنگل سیلز ٹیکس سسٹم کو لاگو کیا جائے، وزیراعظم نے ایف بی آر انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کوڈیجیٹل کرنے اور گودار بندرگاہ میں بھی اے ای ای ایس نظام کے نفاذ کی ہدایت کی۔