بنگلہ دیشی عوام کے احتجاج کے آگے پسپا ہو کر حسینہ واجد کو ملک چھوڑنا پڑا ان کا مظاہرین کے لیے بولا گیا ایک لفظ ان کے 16 سالہ اقتدار کے خاتمے کا سبب بنا۔
بنگلہ دیش کے طلبہ اور عوام ایک ماہ سے کوٹا سسٹم کے خلاف سراپا احتجاج تھے جو بعد ازاں حسینہ حکومت کے جابرانہ اور آمرانہ رویے کے سبب سول نا فرمانی اور حسینہ واجد ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوگیا۔
شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ ماہ 14 جولائی کو اپنی ایک اشتعال انگیز تقریر میں اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ’’رضاکار‘‘ کہا تھا جس کو بنگلہ دیش میں غداری کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
عوامی لیگ کی سربراہ کا اقتدار کے گھمنڈ میں یہ لفظ ادا کرتے ہی احتجاج میں شدت آگئی اور یہ ملک کے طول وعرض میں پھیل گیا جو بالآخر حسینہ واجد کے طویل اقتدار کے خاتمے کا باعث بنا۔
بنگلہ دیش: عوام نے حسینہ واجد کی رہائشگاہ میں داخل ہوکر سب سے پہلے کیا کیا؟ ویڈیو دیکھیں