بنگلہ دیشی عوام نے اپنے ملک میں بھارتی مداخلت مسترد کردی ہے اور شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد جاری مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد بھارت جانے کے بعد عوام کا غم وغصہ مزید بڑھ گیا ہے اور مظاہروں کے دوران عوام نے بھارتی نام نہاد کٹھ پتلی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی دراندازی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ مظاہروں کے دوران مغربی بنگال میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس میں بنگلہ دیشی عوام نے حسینہ واجد کے ساتھ بھارت کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی اور ہندوؤں کی رہائشگاہوں پر پتھراؤ کیا۔ نوا خالی، مہرپور اور کالی مندروں پر بھی حملے کیے گئے۔
بنگلہ دیشی عوام کا بھارت سے نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ روز مظاہرین نے بھارت کے ساتھ ثفاقتی تعلقات کے فروغ کے لیے دارالحکومت ڈھاکا کے علاقے دھانموندی میں قائم اندراگاندھی کلچرل سینٹر (آئی جی سی سی) نذر آتش کر دیا۔
بھارت نے دہائیوں پہلے بنگلہ دیش میں اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے جو سرمایہ لگایا تھا، وہ آج اسی کے گلے پڑ گیا۔
حسینہ واجد پر بھارت نواز ہونے کی چھاپ بہت گہری تھی اور اس بات کے خلاف بھی لوگوں میں ایک ردعمل تھا، بھارت کے زیر اثر بنگلہ دیش کی عوامی لیگ نے انتہا پسند پالیسیوں کے تحت عوام کو اپنے بنیادی حقوق تک سے محروم رکھا۔
عوامی احتجاج کے دوران جس طرح شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے توڑے گئے، اس سے معلوم ہوا کہ جو گڑھا حسینہ واجد دوسروں کے لیے کھود رہی تھیں، وہ خود ہی اس میں گر گئیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل شدید عوامی احتجاج کے بعد حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوا تھا اور وہ بہن کے ہمراہ ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
بنگلہ دیشی صدر نے عوامی مطالبے پر پالیمنٹ کو بھی تحلیل کر دیا تھا اور طلبہ تحریک کے مطالبے پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ محمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ مقرر