ترکیہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر پابندی اٹھانے کا اعلان کر دیا۔
ترکیہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے سینسر شپ اور مواد سے متعلق حکومتی مطالبات کو پورا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ترکی کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے انسٹاگرام تک رسائی کو 2 اگست کو بغیر وجہ بتائے روک دیا تھا۔
یہ اس وقت سامنے آیا جب صدر رجب طیب اردوان کے ایک سینئر معاون نے اس پلیٹ فارم پر تنقید کی جس کے بارے میں انہوں نے فلسطینی گروپ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موت سے متعلق پوسٹس کی "سنسر شپ” کے طور پر بیان کیا۔
ٹرانسپورٹ کے وزیر عبدالقادر یورالوگلو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "انسٹاگرام نے کیٹلاگ جرائم اور سنسرشپ سے متعلق پوسٹس پر مشترکہ طور پر کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ترک صدررجب طیب اردوان نے فلسطین سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے تصاویر کو سنسر کرنے کو ڈیجیٹل فاشزم قرار دیا تھا۔
اپنے بیان میں ترک صدر نے کہا کہ فلسطینی متاثرین کی تصاویر کو سنسر کرنا ڈیجیٹل فاشزم ہے فلسطینی شہدا کی تصاویر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سنسر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ڈیجیٹل فاشزم کا سامنا ہے جو آزادی کے بھیس میں ہے ڈیجیٹل فاشزم اسی طرح جاری رہا تو فوری طور پر ان پر پابندی لگا سکتے ہیں۔
ترک صدر نے اسرائیل کو خون کا پیاسہ اور نسل کشی کا نیٹ ورک بھی قرار دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کےساتھ یکجہتی کیلئے کھڑا رہے گا۔