منگل, اکتوبر 8, 2024
اشتہار

تحریکِ‌ آزادی: علمائے کرام اور دینی شخصیات کا کردار

اشتہار

حیرت انگیز

تحریکِ پاکستان اور آزادی کی جدوجہد میں جہاں سیاست داںوں اور سماجی راہ نماؤں نے قائدِ اعظم کی قیادت میں اپنا کردار ادا کیا، وہیں مشائخِ عظام و علمائے کرام اس تحریک میں صفِ اوّل میں نظر آتے ہیں۔ علمائے کرام نے اپنے اسلامی تشخص کا دفاع کرتے ہوئے ایک ایسی ریاست کے قیام کے لیے ہر قسم کی قربانی دی جس کی بنیاد کلمہ پر رکھی جانی تھی۔

تاریخ گواہ ہے کہ برِّصغیر کے علما اور ہندوستان بھر کے خانقاہوں سے وابستہ مشائخ قائدِاعظم محمد علی جناح اور دیگر اکابرین کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آئے اور اسلام کے نام پر علیحدہ وطن کے حصول کے لیے دن رات ایک کردیا۔ ہر محاذ پر علما نے فتنوں کا تدارک کیا اور فساد کا راستہ روکا۔ قائد اعظم کے مخالفین کو کڑا جواب دیا اور جناح صاحب کی حمایت میں کھڑے رہے۔

مفکّرِ پاکستان، شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے برّصغیر کے مسلمانوں کے لیے جس آزاد اسلامی اور فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا، اس کی عملی تصویر قائدِاعظم محمد علی جناحؒ اور انہی قائدین کی کوششوں سے ممکن ہوئی جو آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ یہاں ہم تحریکِ پاکستان کے لاکھوں مسلمانوں کی طرح جان و مال کی قربانیاں دینے والی ان چند نام ور مذہبی اور دینی شخصیات کا تذکرہ کررہے ہیں‌ جن کی تحریکِ پاکستان کے لیے خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ یہ علما اور صوفی شخصیات بانیِ پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کے دست و بازو رہے ہیں۔

- Advertisement -

پیر جماعت علی شاہ
آپ نے تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصّہ لیا اور قائداعظم محمد علی جناح سے رابطہ و مشاورت میں پیش پیش رہے۔ آپ مسلم لیگ اور قائدِاعظمؒ پر مکمل اعتماد کا اعلان کرتے ہوئے تحریک کو آگے بڑھانے میں ہر طرح سے ممد و معاون ثابت ہوئے۔ وائسرائے ہند کے نام تار میں آپ نے فرمایا ’’مسلم لیگ‘‘ مسلمانانِ ہند کی واحد نمائندہ جماعت ہے اور قائدِاعظم محمد علی جناح اسلامیانِ ہند کے واحد لیڈر ہیں۔ ایگزیکٹو کونسل کے مسلم ارکان کی نام زدگی مسلم لیگ اور قائدِاعظم کا کام ہے۔ طول و عرضِ ہندوستان میں میرے لاکھوں مرید مسلم لیگ کے ساتھ ہیں۔

مجاہدِ ملّت مولانا عبدالستار خان نیازی
مولانا نیازی نے علامہ محمد اقبال کے حکم پر ’’مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن‘‘ کی بنیاد رکھی اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ تحریک پاکستان کے لیے بہت کام کیا۔ آپ کی بانی پاکستان کے ساتھ خط و کتابت اور ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ قائدِاعظم نے آپ کے لیے فرمایا ’’جس قوم کے پاس نیازی جیسے نوجوان ہوں، اسے پاکستان بنانے سے کون روک سکتا ہے۔‘‘

شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی
تحریکِ پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے والوں میں ایک نام شاہ صاحب کا بھی ہے جنھوں نے قائدِاعظم سے کئی ملاقاتیں کیں جس میں اسلامیانِ ہند کے لیے الگ ریاست اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتے ہوئے دنیا بھر میں اہم شخصیات اور بالخصوص مسلمانوں کی اس حوالے سے تائید اور حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششوں پر مفید بات چیت ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ قائداعظم کے کہنے پر آپ نے اپنے بیرونِ ممالک اپنے دوروں میں عالمی راہ نماؤں کو پاکستان کے قیام کی کوششوں کی ضرورت اور اس کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

مولانا عبدالحق بدایونی
تحریک پاکستان کے ہراول دستے میں شامل مولانا صاحب نے لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تاریخ ساز اجلاس میں قراردادِ پاکستان پیش کرنے کی بھرپور تائید کی اور اپنے رفقا سمیت قراردادِ پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا۔ برطانوی ہند میں انتخابات کے موقع پر آپ کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ آپ نے یو پی، بہار،اڑیسہ، بنگال، آسام، بمبئی، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے دور افتادہ علاقے میں جا کر مسلمانوں کو مسلم لیگ کے حق میں ووٹ دینے پر آمادہ کیا۔ صوبہ سرحد کے ریفرنڈم میں قائداعظم نے مسلم لیگ کے جس وفد کو بھیجا تھا اس میں مولانا بدایونی شامل تھے۔

علّامہ سید احمد سعید کاظمی
ہندوستان کے علما میں ایک نام کاظمی صاحب کا ہے جنھوں نے آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس جس میں لاکھوں لوگ اور ہزاروں علمائے کرام شریک ہوئے تھے، اپنی شرکت یقینی بنائی اور کانفرنس میں تشریف لائے جس سے اس وقت ہند بھر میں ان کے ماننے والوں تک بھی تحریکِ پاکستان کا مقصد پہنچا اور اسے تقویت ملی۔ 27 اپریل 1946ء کو منعقدہ آل انڈیا سنی کانفرنس کو جدوجہدِ آزادی میں ایک سنگِ میل کی حیثیت حاصل ہے۔

آزادی کی تحریک کے قافلے میں شامل یوں تو کئی مجاہدوں، جناح صاحب کے جاں نثاروں اور مسلم لیگ کے متوالوں کے نام لیے جاسکتے ہیں جن کی کاوشوں اور کارناموں کی تفصیل کئی ابواب کی متقاضی ہوگی، لیکن سچ یہ ہے کہ اس زمانے میں ہر قسم کی مسلکی تفریق اور تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر تمام مکاتبِ فکر کے علما نے قیامِ‌ پاکستان کو اپنا نصب العین قرار دے کر تاریخ رقم کی اور قائدِ اعظم کی ہدایت پر ہندوستان کے طول و عرض میں پھیل گئے اور پاکستان کے لیے جدوجہد کا پیغام عام کیا۔

پیر جماعت علی شاہ، مولانا ابو الحسنات و دیگر، مولانا اشرف علی تھانوی اور ان کے رفقا، مولانا شفیع دیو بندی، مولانا ادریس کاندھلوی، مولانا شبیراحمد عثمانی، مولانا ظفراحمد عثمانی نے ہر مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی مسلمان کو عبادت گاہوں، خانقاہوں اور جلسہ گاہ میں آزاد وطن کی جدوجہد میں شریک ہونے کی ہدایت کی اور تحریکِ‌ پاکستان کو کام یاب بنایا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں