بھارتی فلم انڈسٹری کی ہٹ ہونے والی فلموں کی اگر بات کی جائے تو اس میں ”منا بھائی MBBS“ کا شمار بھی ہوتا ہے، راج کمار ہیرانی کی فلم کو مسلسل 25 ہفتے سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔
بھارتی سینما گھروں میں 19 دسمبر 2003 کو جب اس فلم کی نمائش شروع کی گئی تو عوام نے فلم کو بالکل بھی پذیرائی نہیں دی، اس موقع پر سینما گھر سنسان دکھائی دیئے۔ فلم سازوں کو پختہ یقین ہو گیا تھا کہ ان کا سرمایہ ڈوب جائے گا۔
فلم کے پروڈیوسر ودھو ونود چوپڑا نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں راج کمار ہیرانی کے ردعمل کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ منا بھائی ایم بی بی ایس کی ریلیز کے بعد خالی تھیٹرز دیکھ کر راجو یہ سوچ سوچ کر پریشان تھے کہ ان کا سرمایہ ڈوب گیا ہے۔
راج کمار ہیرانی نے کیلوگ اسکول آف مینجمنٹ میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ کس طرح تامل ناڈو کے ایک ڈسٹری بیوٹرز نے پہلے اس فلم کی ڈسٹریبوشن کے لیے رضامندی ظاہر کی لیکن پھر فلم دیکھنے کے بعد اس سے انکار کردیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ فلم دیکھنے کے بعد محمد بھائی (تامل ڈسٹری بیوٹر) نے ہمیں بتایا کہ وہ یہ فلم نہیں لے سکتے کیونکہ کوئی بھی کہانی کو نہیں سمجھے گا، چنانچہ فلم کی ریلیز سے محض 3 دن پہلے ان کی رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ سنجے دت کی یہ فلم ان کے والد سنیل دت کی آخری فلم بھی ہے، جسے بھارتی سنیما کی تاریخ میں انتہائی کامیاب فلم تصور کیا گیا ہے۔
رنبیر کپور سے موازنہ کیے جانے پر شہزاد نواز کا ردعمل
فلم میں سنجے دت کے علاوہ ارشد وارثی، گریسی سنگھ، جمی شیرگل اور بومن ایرانی نے بھی مرکزی کردار نبھائے تھے۔