برازیل کی سپریم کورٹ نے ایلون مسک کے ایکس پلیٹ فارم پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دے دیا۔
سپریم کورٹ کے پینل کے پانچوں ججوں نے برازیل میں ایلون مسک کے X سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کو برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
پیر کو یہ اقدام برازیل میں X کو بند کرنے کے پانچ ججوں میں سے ایک جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس کے فیصلے کی حمایت ہے۔
جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس نے گزشتہ ہفتے کو پابندی اس وقت لگائی جب کمپنی جنوبی امریکی ملک میں قانونی نمائندے کا نام دینے کے لیے عدالت کی طرف سے دی گئی آخری تاریخ گنوا دی۔
فیصلے میں جج نے کہا کہ ایک پارٹی جو جان بوجھ کر عدالتی فیصلوں کی تعمیل کرنے میں ناکام رہتی ہے وہ خود کو قانون کی حکمرانی سے بالاتر سمجھتی ہے اور اس طرح یہ اقدام غیرقانونی بن جاتا ہے۔
جسٹس کارمین لوسیا اور لوئیز فوکس نے بھی موریس کی حمایت کرتے ہوئے فیصلہ متفقہ قرار دیا۔ تاہم، کچھ ججوں نے کہا کہ اگر X سابقہ عدالتی فیصلوں کی تعمیل کرتا ہے تو معطلی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X نے برازیل میں آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پلیٹ فارم کا کہنا تھا کہ برازیل کی سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر موریس نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کریں گے تو وہ برازیل میں اس کے قانونی نمائندے کو گرفتار کر لیں گے۔
ایکس حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے برازیل کے جج کی جانب سے سنسر شپ آرڈرز کے بعد برازیل میں کام بند کرنے کا فیصلہ کیا، جج الیگزینڈر موریس نے برازیل میں ایکس کے ایک قانونی نمائندے کو خفیہ طور پر دھمکایا، اور کچھ مواد نہ ہٹانے پر گرفتاری کی دھمکی بھی دی۔
جج کے دستخط شدہ کچھ دستاویزات بھی شائع کی گئی ہیں، جن میں فیصلے پر عمل نہ کرنے پر روزانہ کی بنیاد پر 3600 ڈالر جرمانے اور برازیل میں ایکس کے نمائندے کی گرفتاری کا حکم شامل ہے۔ 2022 میں برازیل کی سپریم کورٹ نے مقبول پیغام رسانی کی ایپلی کیشن ٹیلی گرام کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق X حکام نے کہا کہ وہ برازیل میں اپنے باقی تمام عملے کو بھی فوری طور پر ہٹا رہا ہے، تاہم کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایکس سروس برازیل کے لوگوں کے لیے پھر بھی دستیاب رہے گی۔ اس پس منظر میں کمپنی نے یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ اگر وہ برازیلیوں کو ایکس خدمات فراہم کرتے رہیں گے، تو اپنے آپریشنز کو معطل کرنے کا دعویٰ کیسے کیا۔
واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پلیٹ فارم کی جج ڈی موریس کے ساتھ X پر آزادانہ گفتگو، انتہائی دائیں بازو کے اکاؤنٹس اور غلط معلومات پر جھڑپ ہوئی تھی، کمپنی نے کہا کہ جج کے حالیہ احکامات سنسرشپ کے مترادف ہیں، کمپنی نے X پر دستاویز کی ایک کاپی بھی شیئر کی تھی، جس پر ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے سپریم کورٹ کے پریس آفس کو ای میلز بھیجیں تاہم وہاں سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔