اسلام آباد : حکومت کی آئینی ترامیم کی پارلیمان سے منظورکرانے کی تیاری کرلی ہے ، جوڈیشل پیکج میں کون کون سے قانون سازی متوقع ہے؟
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آج عدلیہ سے متعلق ترامیم پیش کی جائیں گی، ترامیم میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی مدت ملازمت میں اضافے اور چیف جسٹس کی تعیناتی سےمتعلق شق سمیت مختلف امورشامل ہوں گے۔
جوڈیشل پیکج میں ایک اہم ترمیم بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق ہیں، سپریم کورٹ کے تمام ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت 65برس سے بڑھا کر 68برس کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
موجودہ چیف جسٹس کی عمر میں توسیع ہوگی تو اطلاق دوسرے تمام ججوں کی عمر پر بھی ہوگا، اگر ایوان بالا اور ایوان زیریں سے یہ ترمیم منظور ہو گئی تو پھر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 2027 تک بطور چیف جسٹس قائم رہیں گے، ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہونے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ 27 نومبر 2030 تک بطور جج تعینات رہیں گے۔
آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت منظور کرانے کے لیے اسمبلی میں دو سو چوبیس ووٹ درکار ہیں، حکومتی ارکان کی تعداد دو سوچودہ ہے۔ حکومت کومزید دس ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ میں دوتہائی اکثریت چونسٹھ ارکان کی بنتی ہے جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد ساٹھ ہے تاہم حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے آئینی ترامیم منظور کرانے کیلئے نمبرز پورے ہیں۔