چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ آئندہ چیف جسٹس منصورعلی شاہ ہوں گے۔
اے آر وائی نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس اور آنے والے چیف جسٹس دونوں معزز ہیں، جسٹس منصورعلی شاہ تو اس بینچ میں شامل تھے جنھوں نے میرے نانا کے کیس کا فیصلہ دیا، ہم چاہتے ہیں ایسی آئینی ترمیم نہ ہو جس پرکوئی کل اعتراض اٹھائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معزز ججز کو متنازع بنانے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے، یہ ایک عام سی آئینی ترمیم نہیں اسی لیے ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں جتنی بھی آئینی ترامیم ہوئی انھیں اڑا دیا گیا یا اہمیت ختم کی گئی، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا بڑا پن ہے کہ انھوں نے اپنے اختیارات میں کمی کی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمان کا بنایا ہوا ہے قبول کرینگے، سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق دو تجاویز ڈرافٹ میں شامل تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا شروع سے مؤقف رہا ہے کہ ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں، ایک تجویز تھی ملٹری انسٹالیشن پرحملہ کرنے والوں کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہونا چاہیے، میں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے اور حکومت کیساتھ انگیج کرنے کیلئے تیار تھا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ جے یو آئی کا مؤقف بھی سنا اور حکومت آرٹیکل 8 میں ترمیم چاہتی تھی تو پیچھے ہٹے، حکومت ملٹری کورٹس کا ہونا سمجھتی ہے تو اتفاق رائے پیدا کرے اور ترمیمی ڈرافٹ لائے۔
انھوں نے کہا کہ میری پارٹی کا مؤقف تھا اس وقت آئین کے آرٹیکل 8 میں ترمیم کا یہ وقت درست نہیں، بانی پی ٹی آئی سے متعلق 9 مئی کے ثبوت ہیں تو حکومت سامنے لائے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ حکومت ثبوت سامنے لائے اور قانونی طور پر اس کو آگے لےکر جائے، ملٹری کورٹس سے متعلق عدالت کا فیصلہ ہے۔