جمعہ, ستمبر 20, 2024
اشتہار

کس ملک میں ہاتھیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور کیوں؟

اشتہار

حیرت انگیز

موسمیاتی تبدیلی سے کئی ملک خشک سالی اور خوراک کی قلت کا شکار ہو رہے ہیں ایک ملک نے 200 ہاتھیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زمبابوے میں خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے بعد 200 ہاتھیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق زمبابوے کے وزیر ماحولیات سیتھمبیسو نیونی نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجود ہاتھیوں کو ملکی ضرورت سے زیادہ قرار دیا اور متعلقہ محکمے کو اسے مارنے کا حکم دیا ہے۔

- Advertisement -

سیتھمبیسو نیونی نے کہا کہ حکومت اس قدم کو ممکن بنانے کے لیے زمپارکس اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جب کہ خواتین کو اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا تاکہ گوشت کو خشک کر کے پیک کیا جائے اور خوراک کی کمی کے شکار لوگوں تک پہنچایا جا سکے۔

حکومت نے زمبابوے پارکس اینڈ وائلڈ لائف اتھارٹی (زم پارکس) کو ہاتھیوں کو مارنے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے زم پارکس کے ڈائریکٹر جنرل فلٹن منگوانیا کا کہنا ہے کہ 200 ہاتھیوں کو ان علاقوں میں مارا جائے گا جہاں ان کی انسانوں سے جھڑپ ہوئی ہے، جن میں زمبابوے کے سب سے بڑے قدرتی ذخیرے کا گھر ہوانگ بھی شامل ہے۔

زمبابوے ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ ہاتھی موجود ہیں اور وہ بوٹسوانا کے بعد دنیا میں ہاتھیوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے۔

اس سے قبل زمبابوے میں آخری بار 1988 میں ہاتھیوں کو سرکاری سطح پر مارا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق، زمبابوے کے تقریباً 42 فیصد لوگ غربت میں رہتے ہیں، اور حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 60 لاکھ افراد کو نومبر سے مارچ کے موسم کے دوران خوراک کی امداد کی ضرورت ہو گی، جب خوراک کی قلت ہوتی ہے۔

دوسری جانب جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے زمبابوین حکومت کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے۔

سینٹر فار نیچرل ریسورس گورننس کے ڈائریکٹر فرائی ماگوو کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے حل تلاش کرنے چاہیے جو سیاحت اور جنگلی حیات کے تحفظ کو نقصان نہ پہنچائیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں