موجودہ حکومت کے ابتدائی ایام میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تاہم گزشتہ دوماہ کے دوران اضافے سے زیادہ کسی حد تک قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا۔
تاجر برادری پیٹرول کی قیمت کو جواز بنا کر اشیاء کی قمیتوں میں ازخود اضافہ کردیتی ہے تاہم جب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جائے تو اس کا ریلیف عوام تک نہیں پہنچ پاتا۔
اس حوالے سے سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ پیاز ایکسپورٹ ہورہی ہے اس لیے مہنگی ہے، پیٹرول کی قیمت میں کمی بیشی سے سبزیوں پر فرق نہیں پڑتا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں کمی کا سن کر شہریوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے کہ اب ان کے اچھے دن آنے والے ہیں۔
لیکن جب وہ اشیاء خودرو نوش لینے بازار جاتے ہیں یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں تو ان کی خوشیاں ماند پڑجاتی ہیں۔
دکانداروں کے پاس مہنگائی کے حوالے سے روایتی بہانے موجود ہوتے ہیں، سبزی فروشوں نے پیاز کی برآمدات کو اس کی مہنگی ہونے کی وجہ قرار دے دیا۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دکانداروں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، متعلقہ اداروں کا مہنگائی پر کنٹرول نہیں ایک بار جس چیز کی قیمت بڑھ جائے تو کبھی کم نہیں ہوتی۔
حکومت سے مایوس شہریوں نے تاجر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ایسا کوئی طریقہ بنایا جائے تاکہ لوگوں کو ریلیف ملے اور ان کی مشکلات کم ہوسکیں۔
یاد رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 30 سے 70 روپے تک کمی کر دی گئی ہے۔