امریکی ریاست اوہائیو کے شہر اسپرنگ فیلڈ میں پالتو جانور کھائے جانے کی افواہوں نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر دیا ہے، بالخصوص سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد یہ شہر ایک بار پھر سرخیوں میں آنے لگا ہے۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کاملا ہیرس کی اوپن بارڈر پالیسی کے باعث غیر قانونی تارکین وطن آ رہے ہیں، نیویارک میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ اسپرنگ فیلڈ میں ہیٹی کے غیر قانونی تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ آئندہ دو ہفتے میں اسپرنگ فیلڈ کا دورہ کریں گے، لیکن اسپرنگ فیلڈ کے ریپبلکن میئر نے ٹرمپ کو شہر کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دے دیا ہے، جب کہ ٹرمپ کے بیان پر کاملا ہیرس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے جھوٹے بیانات کے باعث اسپرنگ فیلڈ میں خوف کی فضا قائم ہوئی ہے۔
کیا لوگ سچ میں پالتو بلیاں کھانے لگے ہیں؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسپرنگ فیلڈ میں زیادہ تر لوگوں کو اس افواہ پر یقین ہے کہ ہیٹی کے لوگ باقاعدگی سے پالتو بلیوں اور کتوں کو پکڑ کر کھا رہے ہیں۔ چند سال قبل تک صورت حال یہ تھی کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے اسپرنگ فیلڈ کی آبادی کم ہو رہی تھی، ہیٹی کے باشندے یہاں اس لیے آئے تھے کم کارخانوں میں کام مل رہا تھا اور کاروبار کی لاگت خاصی کم تھی۔ لیکن پھر کئی مسائل کی وجہ سے 2020 کی مردم شماری کے مطابق شہر میں ہیٹی باشندوں کی تعداد 12,000 سے 20,000 کے درمیان رہ گئی، جو پہلے تقریباً 60,000 تھی۔
کاروباری مالکان اور یہاں کے لوگوں نے نئے آنے والوں کا خیر مقدم کیا تھا، لیکن پھر کرائے بڑھنے لگے، مقامی اسکولوں اور اسپتالوں پر دباؤ بہت بڑھ گیا اور خطرناک ڈرائیوروں کی شکایت بڑھنے لگی، کشیدگی گزشتہ سال اس وقت بڑھ گئی جب ہیٹی کے ایک تارک وطن کی کار نے اسکول بس کو ٹکر مار دی، جس میں ایک 11 سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا۔
ابھی حالیہ ہفتوں میں بلی کھانے کی افواہیں پھیل گئی ہے، جس کی شروعات ایک یوٹیوب کلپ کے ساتھ ہوئی، جس خاتون نے یوٹیوب اور فیس بک پر یہ ویڈیو پوسٹ کی اس نے کہا تھا کہ یہ کلپ اس کے پڑوس کی لڑکی کی ہے، تاہم خاتون نے وہ ویڈیو یہ کہہ کر ہٹا دی کہ اسے یہ سچی نہیں لگی۔
بی بی سی کے مطابق یہ خیال کہ ہیٹی کے تارکین وطن پالتو جانور کھا رہے ہیں، اس طرح کے الزامات طویل عرصے سے بہت سے ممالک میں مختلف تارکین وطن گروپوں پر لگائے گئے ہیں، لیکن اس افواہ نے اور تقویت تب حاصل کی جب ریپبلکن نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس، اور گزشتہ بدھ کے مباحثے کے دوران ٹرمپ جیسی شخصیات نے اسے ہوا دی۔
ٹرمپ نے کہا ’’اسپرنگ فیلڈ میں وہ کتے کھا رہے ہیں، جو لوگ یہاں آئے وہ بلیاں کھا رہے ہیں۔‘‘ بحث کے بعد اسپرنگ فیلڈ کے میئر روب رو نے اس پر تنقید کی لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے الفاظ کا وزن کمیونٹیز پر کس طرح منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ٹرمپ نے کتوں کا تذکرہ کیوں کیا؟ کیوں کہ آن لائن افواہیں تو بلیوں اور جنگلی بطخوں اور گیز پر مشتمل تھیں۔
دوسری طرف مقامی پولیس نے تاحال پالتو جانوروں کو کھانے کا کوئی کیس درج نہیں کیا ہے، کچھ کیسز میں بلی کے اغوا کے ثبوت کے لیے انعامات کی پیش کش بھی کی گئی ہے لیکن ابھی تک پالتو جانوروں کے کھانے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق جھوٹے دعوے ایک طرف، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصروں نے اسپرنگ فیلڈ کو قومی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے، جس سے ہیٹی کمیونٹی اور مقامی باشندوں کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔