اتوار, دسمبر 29, 2024
اشتہار

آئینی عدالت بنا کر رہیں گے، بلاول بھٹو کا دو ٹوک اعلان

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ آئینی عدالت بناکررہیں گے، فوری انصاف اورصوبوں کے درمیان فرق ختم کرنے کیلئے آئینی عدالت کا قیام ناگزیر ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1973کےآئین کی وجہ سےطاقتورملک ہے، میں اس خاندان،جماعت سے تعلق رکھتاہوں جس نے آئین دیا، ہم  نےآمرانہ دوربھی دیکھےہیں، 11سال جمہوریت،آئین،قانون بھول جاتےہیں اورسارااختیارآمرکودے دیتے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ قانون سازی اورآئین سازی عدالت کےتحت نہیں ہوسکتی، ہماراعدالتی نظام ٹوٹ پھوٹ کاشکارہے، پارلیمان کودھمکی دی گئی آپکےپورےآئین میں ترمیم کریں گے ، امریکا میں دیکھ لیں سپریم کورٹ کےجج کی تعیناتی پارلیمان کےسامنےہوتی ہے، امریکاکی پارلیمان کہےگی آپ جج بننےکےقابل ہو تو وہ جج بنتاہے ، یہی وجہ ہےآج تک امریکا میں آمریت نہیں ہے۔

- Advertisement -

بلاول بھٹو نے بتایا کہ ہمیں دھمکی دی گئی آپ آئین میں ترمیم کریں، 19ویں آئینی ترمیم اس دھمکی کی وجہ سےآئی، جس دھمکی پر ترمیم ہوئی آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، میثاق جمہوریت کےمطابق بینظیر بھٹو نے جو وعدہ کیا پورا کرکے دکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی سے سبق سیکھا ہے، وکلابرادری کی بہت عزت کرتے ہیں، عدلیہ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے 50 سال بعدایک عورت کوانصاف دیا، ہمارا نیا پارلیمان آدھے سے زیادہ وکلا برادری سے بھرا ہوا تھا، قانون اور آئین سازی عدالت کے زریعے نہیں ہوسکتی، 184اور186کےنام پرجج صاحبان نے خود کو طاقت دی کہ وہ قانون سازی کرسکیں۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ قائدعوام شہیدذوالفقارعلی بھٹوقتل کیس میں54سال انتظارکرناپڑا، ہمیں بتایا گیا10 اےکی وجہ سےماضی کی غلطیوں کودرست نہیں کیاجاسکتا، آپ نےاس کیس کا سنا جہاں 2بھائیوں پر قتل کاالزام تھاسالوں بعدبری ہوگئے ، جس کام کیلئےآپ عدالت میں بیٹھےہووہ ذمہ داری پوری نہیں ہورہی، آپ وکیل بنےہیں توعوام کوانصاف دینےکیلئےبنےہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم چاہتےہیں عدالتی نظام کوطاقتوربنائیں،فوری انصاف ملے، وفاقی آئینی عدالت کاچیف جسٹس روٹیشن پرہوگا، ہرصوبےکواپنےچیف جسٹس کےنمائندےکی باری ملے گی۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ آپ مانتےہیں عدالتوں میں بہت کیسزالتواکاشکارہیں، 15فیصدکیس آئین اورقانون سےمتعلق ،باقی عام آدمی کےکیسزہیں، 15فیصدسیاسی کیسزمیں90فیصدٹائم دیاجاتاہے، ہم چاہتے ہیں عوام کوانصاف دلوائیں توانہیں وہ کام کرنےدیں۔

انھوں نے بتایا کہ آئینی،سیاسی فیصلےکیلئےآئینی وفاقی عدالت ضروری ہے، آئینی عدالت آئین اورسیاسی کیسز دیکھےگی افتخارچوہدری کے زمانے سے ان پٹ لیتےآرہےہیں، سپریم کورٹ بارالیکشن سمیت ہرتقریرمیں آئینی عدالت، جوڈیشل ریفارمزکا ذکر ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت،جوڈیشل ریفارمزکوئی نئی چیزنہیں ہے، جن کی تاریخ اپریل2021 سے شروع ہوتی ہے ان کیلئے نئی بات ہے، جن کی تاریخ 1973سےشروع ہوتی ہےان کیلئےپرانی بات ہے، 58 ٹو بی کی پاور عدالت نے اپنے پاس رکھی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ نوازشریف،یوسف گیلانی پرعدالت نےوہ طاقت استعمال کی، پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک چلاتے وقت سب نے کہا عدالت جائیں، پی پی کا مؤقف تھا عدالتی 58 ٹوبی کے اختیار کیساتھ اسے گھر نہیں بھیجناچاہتے، ہمارا مؤقف تھا پارلیمان پر زور دیں عدم اعتماد واحد آئینی طریقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نےاس کالےقانون کوآئین سےہٹادیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے پاکستان میں آمر تو کسی جج نے یہ اختیار استعمال کیا، 63اےکاجب فیصلہ کیاجارہاتھاتوکیاکسی نےآئین پڑھا، کسی نےسوچا کتنا بڑا فیصلہ سنانے جا رہے ہیں کسی سے پوچھ لیں، عدالت نے اختیار اپنے پاس لے لیا آئین میں ترمیم وہ کرسکتے ہیں ہم نہیں، عدالت نے 63 اے میں ترمیم کروائی جوآپ نے لکھا وہ نہیں ہے۔

انھوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کون سےآئین، قانون اوررول آف لا کے مطابق فیصلےدیےجارہےہیں، لاہور ہائیکورٹ میں24اسامیاں ہیں آپ ایک اوربینچ بنالیں، آپ کہتےہوججزمیں اضافہ کررہے ہیں سوبسم اللہ میں چاہتا ہوں، آپ نے18ویں ترمیم کےمطابق جوترمیم کی اس کے مطابق نہیں ہمارےآئین کے مطابق ترمیم کریں۔

اپنے خطاب میں بلاول نے کہا کہ آپ نےجج بننا ہے تو پریکٹس پر پریکٹس کریں، آپ نے جج بننا ہے مائی لاڈمائی لاڈمائی لاڈ کہو، آپ شہبازشریف یا کسی جج صاحبان کی نیت پر شک کرتے ہو کرو، کسی ادارے کی نیت پر شک کرتے ہو کرو، میری نیت پر شک مت کرو کیونکہ 3 نسلوں سے آئین کیلئے جدوجہد کرتا آرہا ہوں، یہی تو وجہ ہے ہمارا نظام ٹوٹا پھوٹا ہے، میرے آئین کی بالادستی کیلئے ضروری ہے تمام صوبوں کوبرابرحقوق ملیں، کل کسی جج میں ہمت نہ ہوکہ کہے کالاباغ ڈیم بناؤ۔

چیئرمین پی پی نے اعلان کیا کہ آئینی عدالت بناکررہیں گےتاکہ کسی اوروزیراعظم کو تختہ دار پر نہ لٹکایا جائے، بہتر ہوگا مشاورت اورمل بیٹھ کرآئینی عدالت بنائیں، آئینی عدالت تو بنے گی جوڈیشل ریفارمز لانے پڑیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں