بابر اعظم نے گزشتہ روز پاکستان وائٹ بال ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا ان کے مستعفی ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن ون ڈے میں بابر اعظم کو بطور کپتان دیکھنا چاہتے تھے، تاہم وہ ٹی 20 فارمیٹ کے لیے نیا کپتان لانے کے خواہاں تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گیری کرسٹن نے جولائی میں ہی ٹی 20 کپتان کی تبدیلی کا کہہ دیا تھا اور ان کی بابر اعظم سے اس حوالے سے اسی دوران بات بھی ہوئی تھی۔ ہیڈ کوچ کنکشن کیمپ کے موقع پر بھی بابر اعظم سے ون ڈے کی کپتانی جاری رکھنے پر انہیں قائل کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرمناک شکست کے بعد پی سی بی سے کوئی بھی بابر اعظم کے رابطے میں نہیں تھا۔ اس دوران انہیں کسی بھی مشاورتی عمل میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مستعفی ہونے کے اعلان سے قبل بابر اعظم نے بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ بابر اعظم نے گزشتہ سال ایشیا کپ اور آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں ناکامی کے بعد کرکٹ کے تینوں فارمیٹ کی قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
ان کے استعفیٰ کے بعد اس وقت کے پی سی بی سربراہ ذکا اشرف نے ٹیسٹ کے لیے شان مسعود اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے شاہین شاہ آفریدی کو کپتان مقرر کیا تھا جب کہ اس دوران کوئی ون ڈے ایونٹ نہ ہونے کی وجہ سے اس فارمیٹ کے لیے کپتان کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم بورڈ کی قیادت بدلتے ہی صرف نیوزی لینڈ سے ایک سیریز میں ناکامی کو جواز بناتے ہوئے موجودہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے بابر اعظم کو آئندہ سال چیمپئنز ٹرافی تک کے لیے دوبارہ وائٹ بال ٹیم کا کپتان مقرر کیا تھا۔
رواں سال جولائی میں امریکا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیم کی مجموعی شرمناک کارکردگی اور اپنی خراب فارم کے باعث بابر اعظم مستقل تنقید کی زد میں تھے اور کئی حلقے انہیں کپتانی سے ہٹانے اور بعض تو ٹیم سے ڈراپ کرنے کا بھی مطالبہ کر چکے۔
بابر اعظم نے ایشیا کپ، ون ڈے ورلڈ کپ اور تین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی قیادت کی لیکن ایک بھی ایونٹ میں پاکستان کو ٹرافی نہ دلا سکے۔