اتوار, اکتوبر 13, 2024
اشتہار

حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

اشتہار

حیرت انگیز

حماس کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوج کو حماس کے زیر استعمال کمپیوٹر سے خفیہ معلومات ملی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک سال پہلے ہونا تھا، لیکن تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ حماس اسرائیل پر حملے میں ایران اور حزب اللہ کو بھی شامل کرنا چاہتی تھی۔

خفیہ دستاویزات کے مطابق جولائی 2023 میں حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے لبنان میں ایرانی کمانڈر سے ملاقات کی اور حساس مقامات پر حملہ کرنے میں مدد کی درخواست کی، لیکن سینئر ایرانی کمانڈر نے تعاون سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حزب اللہ اصولی طور پر حماس کے ساتھ ہیں لیکن حملے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

- Advertisement -

ایران اور حزب اللہ کے واضح جواب پر حماس نے سمجھ لیا کہ اس کے اتحادی صرف حمایت ہی کریں گے، حماس نے منصوبے کے بارے میں اسماعیل ہنیہ کو بتایا تھا لیکن حملے سے پہلے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔

کمپیوٹر سے ملنے والی معلومات سے یہ پتا چلا کہ حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے دو برسوں کے دوران متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں انھوں نے حملے کی لاجسٹک کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور ایرانی حکام کے درمیان رابطوں کی منصوبہ بندی کی۔

ہفتے کے روز شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں جنوری 2022 سے اگست 2023 تک ہونے والی 10 ملاقاتوں کے منٹس کی تفصیل دی گئی ہے، ٹائمز نے کہا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج کی خفیہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔

ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے پتا چلا کہ اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ ​​میں ایران شامل تھا، ان ملاقاتوں میں حماس کے رہنما یحییٰ سنور ہر ایک میں موجود تھے، اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر اور سویلین کمیونٹیز پر سرحد پار سے حملے کے منصوبے کا پہلی بار جنوری 2022 میں ہونے والی ایک میٹنگ میں ذکر کیا گیا تھا، حماس چاہتی تھی کہ اسرائیل پر اب کوئی بڑا حملہ کیا جائے۔ اسرائیلی فوج کو سنوار کی طرف سے ایرانی حکام کو لکھے گئے خطوط بھی ملے ہیں، جس میں اس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کے لیے مالی اور فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے ایک خط میں ایرانی اہلکار نے حماس کے مسلح ونگ کے لیے 10 ملین ڈالر مختص کرنے کی تصدیق کی، سنوار نے بعد میں اضافی 500 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول دو سال کے دوران فراہم کیے جا سکتے ہیں، جس میں ہر ماہ 20 ملین ڈالر منتقل کیے جانے تھے۔

شمالی غزہ میں 36 صفحات پر مشتمل ملنے والی دستاویز میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے مختلف منظرناموں کا خاکہ اور جائزہ لیا گیا تھا، شاپنگ مالز اور ملٹری کمانڈ سینٹرز کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں اسرائیلی ٹاورز کو نشانہ بنانے کے بارے میں غور کیا گیا، تاہم نائن الیون جیسے اس منصوبے کو اس وقت رد کیا گیا جب حماس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس میں ٹاورز کو گرانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

ستمبر 2022 میں حماس حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی تھی، لیکن پھر اسے جنوبی اسرائیل میں حملے کرنے میں مزید 13 ماہ لگے، دی ٹائمز کی طرف سے حاصل کردہ منٹس کے مطابق تاخیر کی وجہ ایران اور اس کی لبنانی پراکسی حزب اللہ کی مدد حاصل کرنے کی کوششیں تھیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے شریک ہونے کی رضا مندی ظاہر کی گئی تھی لیکن حماس بالآخر ایران یا حزب اللہ کی براہ راست مدد کے بغیر آگے بڑھی، اور حملے کر دیے۔ کیوں کہ حماس کو اس بات کا خدشہ تھا کہ اسرائیل کا ایک نیا اور زیادہ قابل دفاع فضائی دفاعی نظام تعیناتی کے لیے تقریباً تیار ہے، دوسری طرف اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کی طرف بڑھ رہے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں