دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے دوسری جانب یہ حال ہے کہ 8 ارب کی دنیا میں ایک ارب افراد بھوک کا شکار ہیں۔
آج پوری دنیا خوراک کا عالمی دن منا رہی ہے اور بڑھتی آبادی کے ساتھ دنیا کو خوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ لیکن اس صورتحال میں بھی افسوسناک بات یہ ہے کہ ہر سال پیدا شدہ خوراک کا 14 فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے جس کی مالیت 400 ارب ڈالر بنتی ہے۔
صرف خوراک کی عدم فراہمی کے سبب دنیا میں ہر سال نوے لاکھ افراد بھوک کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی 8 ارب کی آبادی میں سے ایک ارب افراد بھوک کا شکار ہیں اور ہر چھ میں سے ایک شخص کو بہتر خوراک میئسر نہیں۔
اگر ہم اپنے اردگرد ہی نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ کتنا کھانا بھوکے انسانی پیٹوں کے بجائے کوڑے دانوں کا پیٹ بھرتا ہے۔ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں بے دریغ کھانا ضائع کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ہر دس میں سے چھ افراد یعنی 60 فیصد آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہے۔
دوسری جانب انسان کے ترقی اور جنگ کے جنون نے دنیا کے کئی خطوں میں خوراک کا بحران پیدا کر دیا ہے۔ ایک جانب تیز رفتار ترقی سے جہاں گلوبل وارمنگ سے خوراک کا سنگین مسئلہ پیدا ہو رہا ہے وہیں عالمی طاقتوں اور ان کے پٹھوؤں کے جنگی جنون سے بھی خوراک کچھ خطوں میں ناپید ہوتی جا رہی ہے، جس کی زندہ مثال غزہ ہے جو ایک جانب اسرائیل کی وحشیانہ بمباری تو دوسری جانب غذائی قلت کے باعث بچوں کا قبرستان بن چکا ہے۔
خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے آج دنیا بھر میں فوڈ ڈے منایا جا رہا ہے۔ ورلڈ فوڈ ڈے کا آغاز 1979 سے ہوا، جس کا مقصد دنیا سے خوراک کی قلت کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس سال کی تھیم ہے ’’ہمارا ایکشن ہمارا مستقبل ہے‘‘۔
یہ خوراک اگر ضائع نہ کی جائے، تو 30 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں۔ ہم سب ہر لازم ہے کہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر کریں۔ رزق بھی اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے، اس کی عزت کریں اور اسے کسی صورت ضائع نہ ہونے دیں۔