اسلام آباد : پاکستان میں افغانستان سے لائے جانیوالے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان سے لائے جانیوالے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پر آئے۔
افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہیں، 23 اور24 اکتوبر کی رات سیکیورٹی فورسز نے باجوڑ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا، جس میں نو خوارجی اور ہائی ویلیو دہشت گرد سید محمد عرف قریشی استاد ہلاک ہوا، ہلاک ہونیوالے خوارجیوں میں دو خودکش بمبار بھی شامل تھے۔
ہلاک خوارج سے غیر ملکی اسلحہ اے کے فورٹی سیون،اےایم ڈی سکسٹی فائیو،ایم فور،گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد ملا۔
انیس ستمبر کو شمالی وجنوبی وزیرستان میں بھی آپریشن کے دوران بارہ خوارج مارے گئے، ہلاک خوارجیوں سے بھی غیر ملکی اسلحہ ایل ایم جی، آر پی جی، اے کے فورٹی سیون اورایس کے ایس ملا۔
اسی طرح اٹھارہ اگست کو سیکیورٹی فورسز نے مستونگ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، جس میں بی ایل اے کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ تین زخمی ہوئے، ہلاک دہشت گرد ڈی سی پنجگور ذاکر علی کی شہادت کے ذمہ دار تھے، آپریشن میں غیر ملکی اسلحہ آرپی جی، ایل ایم جی، آٹھ ایم ایم اے کے اور آر پی جی لانچر برآمد ہوا۔
چودہ مئی کو بھی فورسز نے ژوب کے علاقے سمبازہ میں تین دہشتگردوں کو ہلاک کیا، ہلاک دہشت گردوں سےبڑی تعداد میں غیرملکی اسلحہ،دستی بم اوربارودی مواد ملا۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کیلئے کالعدم ٹی ٹی پی غیرملکی اسلحے کا استعمال کر رہا ہے۔
پینٹاگون حکام نے بتایا افغان فوج کو چارلاکھ ستائیس ہزار تین سوجنگی ہتھیار فراہم کئے، جس میں تین لاکھ انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔
خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا، سال 2005 سے اگست 2021 افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو اٹھارہ اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا سامان دیا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے کالعدم ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی، حقائق بتارہےہیں افغان رجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کومسلح بلکہ دیگرتنظیموں کیلئےمحفوظ راستہ بھی ہے۔