بنگلہ دیش سے فرار ہوکر بھارت میں مقیم ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں اور ان کی جماعت پر پابندی کی تلوار لٹک گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رواں سال اگست میں طلبہ انقلابی تحریک کے نتیجے میں حسینہ واجد اپنا 16 سالہ اقتدار اور ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔ ان کے خلاف بنگلہ دیش میں اب بھی عوامی غم وغصہ عروج پر ہے۔
عبوری حکومت نے گزشتہ دنوں حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ چھاتر لیگ (بی سی ایل) پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد اب عوامی لیگ پر بھی پابندی کی تلوار لٹک گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم پر کئی مقدمات بھی قائم ہیں اور عبوری حکومت شیخ حسینہ واجد کی بھارت سے حوالگی اور وطن واپس لا کر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔
عوامی لیگ نے عبوری حکومت کے جواز اور چھاترا لیگ پر پابندی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی صدر محمد شہاب الدین کی جانب سے شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ سے متعلق غلط بیانی پر ملک میں ایک بار پھر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔
طلبہ انقلابی تحریک کی جانب سے صدر شہاب الدین کے مواخذے اور استعفیٰ کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے جس سے ملک آئینی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔