اورنگزیب عالمگیر کا نام تو تاریخِ عالم میں مغل بادشاہ اور وسیع سلطنت کے فرماں روا کی حیثیت سے لیا ہی جائے گا، مگر جب ان کی دولت اور شاہی خزانے کی بات ہوگی تو ایک معمولی اور بدنامِ زمانہ شخص ہنری ایوری (Henry Every) کا تذکرہ بھی ہوگاجس نے مغل بادشاہ اورنگزیب کا خزانہ لوٹ لیا تھا.ہنری ایوری ایک لٹیرا اور بحری قزاق تھا۔
مغل خاندان کے مشہور بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 49 سال تک ہندوستان کے 15 کروڑ لوگوںپر حکمرانی کی. وہ ان مغل بادشاہوں میں سے ایک ہیں جن کے دور میں مغل سلطنت کو وسعت نصیب ہوئی. مؤرخین لکھتے ہیں کہ اورنگزیب پہلے بادشاہ تھے جس نے تقریباً پورے برصغیر کو اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔
ہنری ایوری ایک برطانوی بحری قزاق تھا. وہ 1690 میں بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں لوٹ مار کے لیے مشہور ہوا۔ اس بدمعاش اور لٹیرے کی کئی عرفیت تھیں اور اس کے ساتھی اکثر اسے ہنری برج مین اور لانگ بین کے نام سے بھی پکارتے تھے۔ وہ اپنے ان برے کاموں اور لوٹ مار میں اس قدر ماہر ہوچکا تھا کہ ہم عصر قزاقوں میں ایوری ہنری کو قزاقوں کا بادشاہ کہا جانے لگا تھا۔
بادشاہ اورنگزیب 1618 میں پیدا ہوئے۔ وہ شاہجہاں اور ممتاز محل کے تیسرے بیٹے تھے۔اسلامی علوم کے علاوہ اورنگزیب نے ترکی ادب کی تعلیم بھی حاصل کی اور خطاطی میں مہارت حاصل کی۔ شاہجہاں کے بعد تخت کے لیے لڑائی اور کئی محاذوں پر جانیں قربان ہونے کے بعد اورنگزیب بادشاہ بنے۔
دوسری طرف ہنری ایوری کی ابتدائی زندگی کے بارے میں تو کچھ علم نہیں لیکن اس کی نوجوانی، لوٹ مار کے بارے میں بھی حقائق اور دوسری تفصیلات بہت کم معلوم ہوسکے ہیں.البتہ برطانوی بحری قزاق ہنری ایوری کے بارے میں کئی افسانوی باتیں مشہور ہیں۔ اس کی زندگی کے آخری ایام، اور موت سے متعلق بھی مؤرخین بہت کم جان پائے ہیں. تاہم کئی سو برس بعد مغل دور کے کچھ سکوں کی امریکی ساحلی علاقوں میں دریافت کے بعد محققین نے خیال ظاہر کیا کہ بحری قزاق ہنری ایوری اور اس کے ساتھی امریکہ بھی پہنچے تھے۔ یہ خزانہ یا سکے بحری جہاز ‘گنجِ سوائی’ پر لدے ہوئے تھے جسے ہنری ایوری نے لوٹ لیا تھا۔
یہ مغل بادشاہ اورنگزیب کے عہد کا بحری جہاز تھا جس کا نام ‘گنجِ سوائی’تھا اورکہا جاتا ہے کہ اس بحری جہاز کو ہنری ایوری نے لوٹ لیا تھا۔ گنجِ سوائی کو ستمبر 1695 میں لوٹا گیا تھا جس پر اربوں روپے مالیت کا سونا چاندی لدا ہواتھا. برطانوی قزاق کی اس حرکت کے بعد برطانیہ کے بادشاہ ولیم سوم کو بتایا گیا کہ اس واقعے کے بعد ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کو مغل شہنشاہ اورنگزیب کے عتاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سےکمپنی کو بچانے کے لیے ہنری ایوری کے سر کی قیمت رکھی جائے تاکہ بادشاہ کوئی سخت فیصلہ نہ کرے. ولیم سوم نے بحری قزاق ہنری ایوری کو’انسانیت کا دشمن’ قرار دے کر اس کے سر کی قیمت 500 پاؤنڈ رکھ دی اور بعد میں یہ رقم بڑھا کر 1000 پاؤنڈ کر دی گئی تھی۔ یہ اس دور میں ایک بڑی رقم تھی۔ ولیم سوم کے اسی اعلان کی بنیاد پر ہنری ایوری کو تاریخ کا پہلا بین الاقوامی مطلوب شخص بھی قرار دیا جاتا ہے۔
‘انسائیکلوپیڈیا آف برٹینیکا’ دیکھیں تو اس برطانوی بحری قزاق ہنری ایوری کا اصل نام جون ایوری لکھا گیا ہے۔ اس کا سنہ پیدائش 1653 ہے اور وہ جنوب مشرقی برطانیہ کی کاؤنٹی ڈیون کے ساحلی شہر پلیمتھ میں پیدا ہوا تھا۔ ہنری ایوری شاہی بحریہ میں شامل ہوا اور یہاں اس نے سمندری راستوں، تجارتی قافلوں اور جہاز رانی کو سمجھا اور پھر وہ کچھ عرصہ مہم جوؤں، یا بحری جہازوں پر حملے کرنے والوں کے ساتھ بھی رہا۔ اسی دور میں اس کے اندر منفی سوچ اور حرص و ہوس پیدا ہوئی۔ کہتے ہیں کہ 1694 میں ہنری ایوری اسپین کے ایک بحری جہاز کے عملے میں شامل ہو گیا اور یہاں اس نے موقع دیکھ کر ہتھیار کے زور پر جہاز کے کپتان اور اس کے عملے کو زیر کرلیااور خود کپتان بن گیا۔ ہنری ایوری نے اس بحری جہاز کا نام ‘فینسی’ رکھ دیا۔ اب وہ لوٹ مار کی جانب متوجہ ہوا اور محققین کے مطابق 1695 میں اس نے افریقہ کے اردگرد کئی بحری قافلوں اور جہازوں کو اپنا نشانہ بنایا۔ اس نے کمال مہارت سے دوسرے بحری قزاقوں کو بھی اپنےساتھ ملا لیا اور مل کر کارروائیاں کرنے لگے.وہ ان قزاقوں کی وجہ سے سمندر میں خاصا طاقت ور ہوچکا تھا اور پھر وہ وقت آیا جب اس نے بحیرۂ احمر کا رُخ کیا اور بعد میں مکہ سے حاجیوں اور بھاری مقدار میں سونا چاندی اور دیگر قیمتی اشیا لانے والے مغل سلطنت کے جہاز گنجِ سوائی کو لوٹا۔
محققین کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقدس شہر سے واپسی پر یہ بحری جہاز ہندوستان کی بندرگاہ ‘سورت’ کے قریب پہنچااور بحرِ ہند میں اسے گولہ باری کا سامنا کرنا پڑا. جہاز کے مستول کو نشانہ بنانے کے بعد جب اس کی رفتار سست ہو گئی تو ہنری ایوری اور اس کے ساتھی قزاقوں نےہتھیاروں سےکام لیا اور اسی دوران گنجِ سوائی پر موجود ایک توپ پھٹ گئی جس سے اس جہاز اور لوگوں کا بھاری نقصان ہوا۔ اسی موقع کا فائدہ ہنری ایوری نے اٹھایا اور قزاقوں نے جہاز پر قبضہ کرلیا۔ مکہ سے لوٹنے والے اس جہاز پر قزاقوں نے قتل و غارت کی اور اس میں موجود خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
جب مغل سلطنت کے جہاز گنجِ سوائی میں قزاقوں کے ہاتھوں سے بچ جانے والے سورت پہنچے تو اورنگزیب غضب ناک ہوگیا۔ محققین کے مطابق بادشاہ اورنگزیب نے برطانوی کمپنی کے چند ذمہ داروں کو قید میں ڈلوا دیا جس کی اطلاع برطانیہ پہنچی توبادشاہ ولیم سوم نے ہنری ایوری کے سر کی بھاری قیمت مقرر کی. محققین کا خیال ہے کہ اس وقت تک قزاق لوٹا گیا خزانہ آپس میں تقسیم کر کے کیریبیئن اور مختلف امریکی علاقوں میں روپوش ہوچکے تھے۔ ‘انسائیکلو پیڈیا آف برٹینیکا’ کے مطابق کچھ عرصہ بعد ہنری ایوری اپنے چند ساتھیوں کو لے کر برطانیہ گیا جہاں اس کے کئی ساتھیوں کو مخبری ہونے پر پکڑلیا گیا. لیکن ہنری ایوری کو نہیں پکڑا جاسکا۔ہنری ایوری کی موت 1696 کے بعد ہوئی لیکن کن حالات میں اور کس مقام پر اس بارے میں زیادہ وثوق دسے کچھ نہیں کہا جاسکتا. البتہ یہ مشہور ہے کہ ہندوستانی بحری جہاز سے لوٹا گیا خزانہ ہنری ایوری سے ایک سوداگر نے بڑی چالاکی سے ہتھیا لیا تھا اور یہ ہنری ایوری کی موت مفلسی اور تنگ دستی کے عالم میں ہوئی۔