امریکا کے صدارتی الیکشن میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوئے لیکن اس کامیابی سے پاکستانی سیاست میں نئے محاذ کھل گئے۔
ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی پاکستان میں قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بیانات اس معاملے کی چنگاری کو مزید ہوا دے رہے ہیں جس سے غیر ملکی معاملے پر ایک سیاسی محاذ کھل گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر جہاں وزیراعظم شہباز شریف سمیت پاکستانی سیاستدانوں اور دنیا بھر کے سربراہان مملکت نے مبارکباد دی وہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی مبارکباد دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے اس موقع پر کہا کہ عمران خان نے بتایا ہے کہ ان کے ٹرمپ سے دوستانہ تعلقات تھے اور وہ مجھے اکثر فون کرتے تھے۔ امریکا کی نئی انتظامیہ بائیڈن کے مقابلے میں غیر جانبدار ہوگی۔
سابق صدر اور پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے تو ٹرمپ کو مبارکباد دینے کے ساتھ ان کو ایک خط بھی لکھ ڈالا جس میں کہا کہ آپ کی جیت نے موجودہ اور آنے والے آمروں پر کپکپی طاری کر دی ہے۔ آپ پاکستان کے اچھے دوست رہے ہیں اور جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب 2024
کے پی حکومت کے شعلہ بیان مشیر بیرسٹر سیف نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے امید ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں گے۔
ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی بات صرف اپوزیشن جماعت تک محدود نہ رہی بلکہ حکومتی وزرا بھی اس دھارے میں بہتے نظر آئے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر امریکا پی ٹی آئی کی مدد کو آتا ہے تو دیکھیں گے، وہ چاہے تو عافیہ صدیقی کے بدلے بانی پی ٹی آئی کو لے جائے۔