کراچی: سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ہزار روپے کی بڑی کمی کے بعد اس کی نئی قیمت 2 لاکھ 70 ہزار 500 روہے ہوگئی۔
دس گرام سونے کی قیمت 6 ہزار روپے کی کمی کے بعد 2 لاکھ 31 ہزار 911 روپے ہوگئی جبکہ عالمی مارکیٹ میں سونا 77 ڈالرز کی بڑی کمی سے 2593 فی اونس کی سطح تک آگیا۔
دوسری جانب، چاندی کی فی تولہ قیمت 50 روپے کی کمی سے 3250 روپے ہوگئی۔
سونا خریدنا روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے جس کی قیمت افراط زر، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے اوقات میں بڑھ جاتی ہے۔
اسے صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جب سرمایہ کار دوسرے اثاثوں کے بارے میں غیر یقینی محسوس کرتے ہیں، تو وہ اکثر سونا خریدے ہیں، پاکستان میں گذشتہ برس سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں تبدیلی کر دی گئی تھی جس کے تحت سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی گئی۔
سونے کا ریٹ جاننے کی لوگوں میں بہت دلچسپی رہتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں:
سرمایہ کاری: سونا ایک قدیم اور قابل اعتماد سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جب لوگ اپنی بچت کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں یا مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو وہ سونے کے ریٹ پر نظر رکھتے ہیں۔
مہنگائی کا پیمائش: سونے کی قیمت کو اکثر مہنگائی کا ایک اچھا پیمائش سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو اکثر سونے کی قیمت بھی بڑھتی ہے۔ اس لیے لوگ اسے مہنگائی کے بارے میں جاننے کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں۔
اقتصادی حالات: سونے کی قیمت کو عالمی اقتصادی حالات کا ایک اہم اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ جب اقتصادی حالات غیر یقینی ہوتے ہیں تو لوگ اکثر سونا خریدتے ہیں جس سے اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
جواہرات: سونے کو جواہرات بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جو لوگ جواہرات خریدنا یا بیچنا چاہتے ہیں وہ سونے کی قیمت جاننا چاہتے ہیں تاکہ وہ اچھی قیمت پر خریداری یا فروخت کر سکیں۔
سونا جمع کرنا: کچھ لوگ سونا جمع کرتے ہیں اور اسے ایک قیمتی اثاثہ سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ اس کی قیمت پر نظر رکھتے ہیں۔