شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار، ہدایتکار اور رائٹر شمعون عباسی نجی چینل کے شومیں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے درخت پر موجود ایک چڑیل کا قصہ سنایا۔
میزبان نے شمعون عباسی سے سوال کیا کہ آپ ایک شو کرتے تھے، جس کا نام ”سائے“ تھا، اس کی شوٹنگ کے دوران کبھی کچھ ایسا واقعہ پیش آیا جسے آپ نہ بھلا پائے ہوں۔
شمعون نے کہا کہ جی ہاں میں نے ”سائے“ کی 53 قسطیں بنائیں، انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملیر میں ایک مزار ہے، اس کے پیچھے کوئی علاقہ ہے، جس کے حوالے سے ہمیں کسی نے فون کرکے کہا کہ ایک درخت ہے، جس پر چڑیل ہوتی ہے۔ جو چودہویں کی رات نظر آتی ہے۔
میں نے وہاں جانے کی ٹھان لی، جب ہم ملیر میں اُس جگہ پہنچے تو وہاں دور دور درخت تھے، مگر ان میں ایک درخت بالکل سوکھا ہوا تھا، اس کی شاخیں ایسے جارہی تھیں جیسے آندھی کے دوران درخت کی صورتحال ہوتی ہے، اس جیسا کوئی درخت وہاں موجود نہیں تھا۔
اُسے دیکھتے ہی ہم نے انداز لگالیا کہ اس میں ضرور کچھ نہ کچھ تو ہے، ہم جان بوجھ کر چودہویں کی رات وہاں پہنچے تھے کہ ان چیزوں کو ریکارڈ کیا جاسکے۔
ہم نے وہاں جاکر کیمرے لگادیئے اور دور آکر بیٹھ گئے اور انتظار کرتے رہے، دو ڈھائی گھنٹے گزر گئے مگر کچھ نہیں ہوا تو میں نے اپنی ٹیم سے کہا کہ چلو چلتے ہیں، تو جاتے جاتے میں نے لڑکوں سے کہا میں کچھ شاٹس لے لو ں۔
میں درخت کے قریب چلا گیا اور میں نے تصاویر لینا شروع کردیں، لیکن جب میں واپس جانے کے لئے مُڑا تو میرے ہر طرف کانٹوں کی باڑ کھڑی ہوگئی، اس میں نہ اندر آنے کی کوئی جگہ تھی نہ باہر جانے کا کوئی راستہ تھا۔
’دو دن تک میری والدہ کی لاش کسی نے نہیں دیکھی اور یہ۔۔۔۔۔۔‘ شمعون عباسی نے کیا کہا؟
یہ دیکھ کرمیرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ اچانک یہ کانٹوں کی باڑ کہاں سے آگئی؟ میرے موجود لڑکوں نے اس پر چادریں ڈال کر اسے کھینچ کر ہٹایا۔اس رات میں واقعی بہت زیادہ ڈر گیا تھا۔