جمعہ, جولائی 4, 2025
اشتہار

روشن آراء بیگم: گلوکاری کی دنیا کا ایک بڑا نام

اشتہار

حیرت انگیز

روشن آراء بیگم اپنی سریلی آواز کے ساتھ ساتھ کلاسیکی موسیقی کے فن پر مکمل عبور رکھتی تھیں اور اسی لیے انھیں ملکہ موسیقی بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پاکستان میں اپنے ہم عصر گائیکوں میں نمایاں تھیں۔

روشن آراء بیگم 19 جنوری 1917ء کو کولکتہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام وحید النساء بیگم تھا۔ روشن آراء بیگم نے موسیقی کی تعلیم شہرۂ آفاق گائیک استاد عبد الکریم خان سے حاصل کی اور فن کی اس دنیا میں ملکۂ موسیقی کا خطاب پایا۔ تقسیم ہند سے قبل آل انڈیا ریڈیو کے پروگراموں میں حصہ لینے کے لیے روشن آراء بیگم لاہور آتی تھیں اور یہاں موسیقی کی یادگار محفلیں سجائی جاتی تھیں۔ 1948ء میں وہ پاکستان منتقل ہوگئیں۔ یہاں موسیقی کے دلدادہ پولیس افسر احمد خان کے ساتھ ان کی شادی ہوئی اور انھوں نے لالہ موسیٰ میں سکونت اختیار کرلی۔ ملکہ موسیقی روشن آراء بیگم نے فلموں کے لیے بھی گیت گائے جن کی دھنیں انیل بسواس، فیروز نظامی، نوشاد اور تصدق حسین جیسے موسیقاروں نے ترتیب دیں۔ روشن آراء بیگم نے فلم پہلی نظر، جگنو، قسمت، روپ متی باز بہادر اور نیلا پربت میں آواز کا جادو جگایا۔

حکومت پاکستان نے روشن آراء بیگم کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارۂ امتیاز بھی عطا کیا تھا۔ یہ عظیم گلوکارہ 5 دسمبر 1982ء کو انتقال کر گئی تھیں۔ اپنے فن میں ممتاز اور باکمال گلوکارہ نے اپنے زمانے کے کئی اہم موسیقاروں کی ترتیب دی ہوئی دھنوں کو اپنی آواز دے کر امر کر دیا۔ انھیں‌ آل انڈیا ریڈیو کے علاوہ موسیقی کی نجی محافل میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔ گلوکارہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا تان لگانے کا انداز بہت ہی سہل اور میٹھا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں