بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

بابری مسجد کی شہادت کو 32 سال مکمل، مسلمانوں کے زخم آج بھی تازہ

اشتہار

حیرت انگیز

بابری مسجد کی شہادت کو 32 سال مکمل ہوگئے 1992 سے اب تک صرف بھارتی ریاست گجرات میں 500 مساجد اور مزارات گرائے جا چکے ہیں.

بابری مسجد کو شہید ہوئے آج 32 سال مکمل ہو گئے، مگر مسلمانوں کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ 1992 میں 6 دسمبر کے روز ہی اترپردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندووٴں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔

حملہ کرنے والوں کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشاد اور بجرنگ دل سے تھا۔ ایل کے ایڈوانی اور منوہر جوشی نے مجمع کو بابری مسجد شہید کرنے کے لئے اشتعال دلایا تھا۔ انتہا پسندوں نے کلہاڑیوں، ہتھوڑوں اور دیگر اوزاروں سے بابری مسجد کو نشانہ بنایا۔

بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلمانوں کی طرف سے شدید احتجاج اور مزاحمت کی گئی. اس دوران فسادات پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔

2009 میں جسٹس منموہن سنگھ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بی جے پی رہنماوٴں سمیت 68 لوگوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ سربراہ بھارتی انٹیلی جنس بیورو ملوئے کرشنا کے مطابق بابری مسجد کی شہادت کا منصوبہ بی جے پی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشاد نے 10 ماہ پہلے بنایا۔

بابری مسجد کی شہادت کے بعد بی جے پی کی لوک سبھا میں سیٹیں 121 سے بڑھ کر 188 ہوگئی۔ 9 نومبر 2019 کو بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ایودھیا میں بابری مسجد کی بے حرمتی بین الاقوامی اصولوں کے منافی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ 1992 سے اب تک صرف بھارتی ریاست گجرات میں 500 مساجد اور مزارات گرائے جا چکے ہیں.

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں