جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون کی حراست کے دوران خودکشی کی کوشش سامنے آئی ہے۔
سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے ہی جنوبی کوریا کے صدر کو مارشل لا لگانے کا مشورہ دیا تھا۔ جنوبی کوریا میں مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد وزیردفاع کم یونگ ہیون نے استعفیٰ دیا تھا۔
مارشل لا لگانے کی تحقیقات کے سلسلے میں گزشتہ روز سابق وزیردفاع کو حراست میں لیا گیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیردفاع نے سیئول میں حراستی مرکز کے باتھ روم میں اپنی جان لینےکی کوشش کی جس پر انہیں تشویشناک حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زیرعلاج ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مستعفی ہونے والے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون کو صدر یون سک ییول کے مارشل لا کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے استغاثہ نے اتوار کو سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون کو صدر یون سک ییول کے مارشل لا کے نفاذ میں ان کے مبینہ کردار پر گرفتار کر لیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق وزیر دفاع کو مقدمہ چلانے کے لیے باقاعدہ تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون نے گزشتہ دنوں ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا تاہم پارلیمنٹ کی جانب سے اس کو مسترد کیے جانے اور عوام کے شدید احتجاج کے بعد یہ مارشل لا لگانے کا فیصلہ چند گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا گیا تھا۔
صدر یون نے مارشل لا کے نفاذ پر گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے خطاب میں قوم سے معافی مانگ لی تھی تاہم مستعفی نہ ہوئے۔
صدر یون کے مواخذے کے لیے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعت کی جانب سے لائی گئی تحریک بھی گزشتہ روز ناکام ہو گئی تھی۔