جمعرات, دسمبر 12, 2024
اشتہار

توشہ خانہ ٹو کیس : بشریٰ بی بی کی ضمانت مُسترد کرنے کی درخواست خارج

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت مُسترد کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے خبر دار کیا عدم پیشی پر ٹرائل کورٹ ضمانت منسوخ کر سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے بشری بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے بشری بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کر کے کہا بشری بی بی کہاں ہیں؟ کیا وہ آپ کے کنٹرول میں نہیں؟ ان کیسز کو سنجیدہ لینا چاہئے۔

- Advertisement -

وکیل نے کہا بشری بی بی یہاں کمرہ عدالت میں موجود ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر وہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوں گی تو ضمانت منسوخی ہی دائر ہوگی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا ٹرائل جلد بازی میں چلایا جا رہا ہے، پہلے بھی ٹرائل اسی طرح چلائے گئے، ایک ہفتے میں تین سماعتوں کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ کوئی ڈائریکشن نہیں پھر بھی مختصر تاریخیں پڑ رہی ہیں، آج بھی ہم نے جیل ٹرائل پر جانا ہے اور کیس فرد جرم کے لیے رکھا ہوا ہے۔

عدالت نے کہا یہ بتائیں کہ ضمانت ملنے کے بعد کتنی سماعتیں ہوئیں جن میں وہ پیش نہیں ہوئیں، آپ ٹرائل کورٹ کی آرڈر شیٹس دکھائیں کہ کیا آپ کو حاضری سے استثنا ملا تھا؟

وکیل نے کہا 23اکتوبر سے اب تک 15 تاریخیں ہو چکی ہیں۔ 23 اکتوبر کو سیکورٹی تھریٹس کی وجہ سے سماعت ہی نہیں کی گئی اور 26 اکتوبر کو جج صاحب چھٹی پر تھے اس لیے سماعت نہیں ہوئی۔

وکیل نے مزید بتایا کہ اس کے بعد اگلی سماعت 29اکتوبر کو ہوئی جس میں بشری بی بی پیش نا ہوئیں اور ان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی گئی۔ 5 نومبر کو بھی بشری بی بی پیش نا ہوئیں اور استثنا کی درخواست دی گئی، 8 نومبر کو بشری بی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی 14 نومبر کو بشری بی بی کو استثنا ملا پھر 5 دسمبر کو پہلی مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔

سلمان صفدر نے بتایا کہ 24 نومبر کو بشری بی بی کیخلاف 25 مقدمات درج ہوئے، وہ حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ پیش ہوئیں۔ 161 کے 23 بیانات مجھے 9 دسمبر کو دئیے گئے۔

عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ٹرائل کورٹ جج کے پاس اختیار ہے کہ اگر بشری بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتیں تو ٹرائل کورٹ جج ضمانت واپس لے سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں