نئی دہلی: سربراہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے نے مذہبی مقامات کے سروے یا منہدم کرنے کے مطالبات پر تشویش کا اظہار کر دیا۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی آئین کی 75ویں سالگرہ کی یاد میں اجلاس سے خطاب میں اسد الدین اویسی نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا 500 سال پہلے کوئی مسجد موجود تھی؟ اگر میں پارلیمنٹ کو کھود کر کچھ دریافت کروں تو کیا وہ میری ہو جائے گی؟
اسد الدین اویسی آرٹیکل 25 اور اس کی دفعات کے بارے میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ ان کا مذکورہ بیان سپریم کورٹ کے ریماکس کے بعد سامنے آیا جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ عبادت گاہوں کا سروے اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک کہ عبادت گاہوں (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت ختم نہیں ہو جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کو مسلمانوں کیخلاف نفرت اور ہندوتوا کی وجہ سے منڈیٹ ملا ہے، اویسی
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرِ قیادت مرکزی حکومت پر وقف املاک کو چھیننے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 26 کو پڑھیں یہ مذہبی فرقوں کو مذہبی اور فلاحی مقاصد کیلیے ادارے قائم کرنے اور برقرار رکھنے کا حق دیتا ہے۔ نریندر مودی کہتے ہیں وقف کا آئین سے کوئی تعلق نہیں، یہ وزیر اعظم کو کون سکھا رہا ہے؟ انہیں آرٹیکل 26 پڑھنے کا کہا جائے۔
اسد الدین اویسی نے الزام لگایا کہ بی جے پی ملک میں اردو زبان کو ختم کرنے اور ہندوتوا کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
’آرٹیکل 29 پڑھیں یہ زبان کی آزادی کا کہتا ہے۔ اردو وہ زبان ہے جس میں ہمارے آزادی پسندوں نے ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا تھا، بی جے پی سے ثقافت کے بارے میں پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ ہماری ثقافتی قوم پرستی ہے۔ حقیقت میں بی جے پی کی ثقافتی قوم پرستی نہیں بلکہ ہندوتوا ہے۔‘