جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومتی کمیٹی کے مذاکراتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، جس میں پی پی نے کہا ’’ہمارے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔‘‘

ذرائع کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکراتی اجلاس میں پی پی رہنما نے حکومتی وفد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ’’ہمارے ساتھ کمیٹی کمیٹی کھیلا جا رہا ہے، حکومت واضح کرے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ ہمارے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے، لیکن پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں ہے۔‘‘

پی پی رہنما نے حکومتی وفد سے سوال کیا کہ کیا حکومت پیپلز پارٹی کے بغیر چل سکتی ہے، وفد نے جواب کہ وفاق پنجاب میں پی پی کے بغیر چلنا نا ممکن ہے، اس پر پی پی رہنما نے کہا ’’اگر حکومت چل نہیں سکتی تو پھر تنگ نہ کرے، پی پی کھیلنے لگی تو حکومت کے لیے بہت مشکل ہو جائے گی۔‘‘

- Advertisement -

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور حکومت کی یہ پہلی مذاکراتی نشست گھنٹے سے زائد جاری رہی، پیپلز پارٹی اور حکومتی کمیٹی کی پہلی ملاقات شکوے شکایات پر مبنی تھی، پی پی نے مذاکراتی نشست کے دوران حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، ملاقات کے دوران اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف نوٹس لیتے رہے، فریقین نے میٹنگ منٹس لینے پر اتفاق کیا تھا۔

پی پی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ اور بلوچستان نے ترقیاتی فنڈز اجرا میں تاخیر کا معاملہ اٹھایا، پی پی نے سندھ اور بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز کی عدم ریلیز پر تحفظات کا اظہار کیا، وفد نے کہا وفاق سندھ اور بلوچستان کے طے شدہ ترقیاتی فنڈز ریلیز نہیں کر رہا۔

پی پی وفد نے عالمی اداروں میں پوسٹنگ میں نظر انداز کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، اور کہا وہ عالمی اداروں میں تعیناتیوں میں عدم مشاورت پر شدید نالاں ہیں، وفاقی حکومت عالمی پوسٹنگز پر اعتماد میں نہیں لے رہی، پیپلز پارٹی کو عالمی پوسٹنگ میں ایڈجسٹ نہیں کیا جا رہا۔

وفد نے کہا پنجاب میں بھی پی پی کو نظر انداز کرنے پر شدید تحفظات برقرار ہیں، پیپلز پارٹی نے پنجاب کے پاور شیئرنگ فارمولے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا، اور کہا وفاقی حکومت تحریری معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی، مراد علی شاہ نے دریائے سندھ پر لنک کینال کی تعمیر پر بھی تحفظات رکھے، گورنر پنجاب نے صوبے میں درپیش انتظامی مسائل پر تحفظات کا اظہار کیا، اور کہا کہ پنجاب حکومت اور گورنر کے درمیان آئیڈیل ریلیشن شپ نہیں ہے۔

اجلاس میں گورنر پنجاب نے صوبے میں تعیناتیوں پر اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ بھی کیا، گورنر کے پی نے صوبے بارے طے شدہ نکات پر عدم پیش رفت پر بات کی، اور وزیر اعظم کے وعدے پورے نہ ہونے کا شکوہ کیا، اور کہا کہ وفاقی حکومت کے پی سے متعلق کئی وعدوں سے انحراف کر رہی ہے۔

پی پی وفد کا کہنا تھا کہ جب معاہدہ ہو چکا ہے تو اب مذاکرات سمجھ سے بالاتر ہیں، حکومت اس پر متعدد بار یقین دہانی کرا چکی لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا، حکومت یقین دہانیاں چھوڑ کر معاہدے پر فوری عمل درآمد کرے، اجلاس میں حکومتی وفد نے تحفظات دور کرنے کی ایک اور یقین دہانی کرائی۔

Comments

اہم ترین

جہانگیر خان
جہانگیر خان
جہانگیر خان اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے نمائندے ہیں۔ وہ پارلیمانی امور، صحت، کشمیر، جی بی اور پیپلز پارٹی سے متعلق خبریں رپورٹ کرتے ہیں۔

مزید خبریں