ہفتہ, جنوری 11, 2025
اشتہار

ویڈیو : آسٹریلیا کی خاتون غوطہ خور نے نیا عالمی ریکارڈ بنا لیا

اشتہار

حیرت انگیز

سڈنی : آسٹریلیا کی 3 سالہ خاتون غوطہ خور  نے زیرِ آب چلنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا، اس سے قبل 17آسٹریلوی فری ڈائیونگ ریکارڈز اور ایک عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی فری ڈائیور خاتون غوطہ خور ایمبر بورک نے ایک سانس میں زیرِ آب 370 فٹ 2 انچ پیدل چل کر گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا۔ یہ کسی بھی خاتون غوطہ خور کا زیرِ آب چلنے کا سب سے طویل مسافت کا نیا عالمی ریکارڈ ہے۔

رپورٹ کےمطابق 35سالہ خاتون غوطہ خور ایمبر بورک گزشتہ دس سال سے فری ڈائیونگ کر رہی ہیں، جنہوں نے اپنا ذاتی بہترین ریکارڈ (334 فٹ 7 انچ) اور گنیز کا گزشتہ ریکارڈ (357 فٹ 7 انچ) توڑ دیا۔

- Advertisement -

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کس طرح اس حیرت انگیز چیلنج کو پورا کرنے کی تیاری کے لیے انہوں نے کئی ہفتے پانی کے اندر اور باہر سخت ٹریننگ کی۔

خاتون غوطہ خور ایمبر بورک کا کہنا تھا کہ میری ہمیشہ سے یہی خواہش تھی کہ میرا نام گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہو۔ میں نے یہ کارنامہ اپنی ذاتی تسکین اور آسٹریلوی میرین کنزرویشن سوسائٹی کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے انجام دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ عالمی ریکارڈ کی کوشش کے دوران بورک نے زیرِ آب چلنے کی ایک منفرد تکنیک استعمال کی۔ انہوں نے اپنا دھڑ 90 ڈگری کے زاویے پر جھکایا اور پاؤں کو پول کے فرش پر مضبوطی سے جمائے رکھا اور اپنے جسم کو تیرنے جیسے انداز میں حرکت دی۔

ایمبر بورک کا یہ کارنامہ ان کی شاندار فری ڈائیونگ کیریئر میں ایک اور اضافہ ہے، وہ اس سے قبل 17آسٹریلوی فری ڈائیونگ ریکارڈز اور ایک عالمی ریکارڈ جو فری ڈائیونگ مقابلوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار ڈیولپمنٹ آف اپنیا کے تحت تسلیم شدہ ہے، اپنے نام کر چکی ہیں۔

ایمبر بورک کی سمندر اور آبی زندگی سے محبت نے انہیں اس کارنامے کے لیے بھرپور تحریک دی۔ انہوں نے اپنی عالمی ریکارڈ کی کوشش کو ماحولیاتی تحفظ کی ایک مہم کے نام کیا ہے تاکہ لوگوں میں سمندری ماحول کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر ہو۔

ایمبر بورک کے متاثر کن سفر نے ثابت کیا کہ لگن، جذبے کی بدولت اپنے خواب حقیقت میں بدلے جا سکتے ہیں۔ ان کی یہ غیر معمولی کامیابی اپنے بھرپور عزم اور مقصد کے حصول کی بہترین مثال ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں