لاس اینجلس میں پانچ روز سے جلتی آگ نے امریکی معیشت کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچا دیا ہے پولیس نے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
لاس اینجلس میں پانچ روز قبل لگنے والی آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ دنیا کی تاریخ کی چند بڑی آتشزدگی میں سے ایک قرار دی جانے والی اس آگ سے اب تک 37 ہزار ایکڑ رقبہ اور 12 ہزار سے زائد گھر جل کر خاکستر ہوچکے ہیں۔ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں اور امریکی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس پولیس اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں جنگلات میں لگنے والی آگ جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔ اس حوالے سے پولیس نے ایک شخص کو بھی گرفتار کیا ہے جس پر آگ لگانے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے گرفتار ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم اس سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اس واقعہ سے قبل شعلوں سے گھرے علاقے کے رہائشی نے ایک ویڈیو فائر فائٹر کو دی جس میں دو افراد کو پٹرول چھڑک کر آگ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا تاہم مذکورہ فائر فائٹر نے کہا کہ میں نے اس شخص سے کہا کہ ہم مصروف ہیں اور وہ اس ویڈیو کو پولیس کے پاس لے جائے۔
لیکن فوٹیج کے ساتھ کیا ہوا یہ ایک معمہ بنی ہوئی ہے کیونکہ پولیس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ بے قابو آگ، جس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔ تاہم پولیس نے اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ آگ اب تک 16 انسانی جانیں نگل چکی ہیں۔ 12 ہزار سے زائد پرتعیش گھر اب جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں جب کہ تمام تر وسائل استعمال کرنے کے باوجود امریکا اب تک اس آگ پر قابو نہیں پا سکا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور تیز ہواؤں نے آگ کو مزید بھڑکا دیا ہے اور اس کے دیگر علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
لاس اینجلس ہولناک آتشزدگی: 12 ہزار میں سے واحد گھر جلنے سے کیسے بچا؟