واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اٹلانٹک کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خطاب میں فلسطینیوں سے متعلق اسرائیلی پالیسیوں پر سخت تنقید کی۔
انٹونی بلنکن نے اپنے خطاب میں کہا کہ 7 اکتوبر 2023 حماس حملے کا مقصد اسرائیل سعودی عرب معاہدہ سبوتاژ کرنا تھا، اکتوبر 2023 میں مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے جا رہا تھا جس کا مقصد ایک معاہدے کیلیے جو خلا تھی اسے دور کرنا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدے میں خلا دور ہوتی تو سعودی عرب اور اسرائیل کے رسمی تعلقات قائم ہوتے، حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کا وقت کوئی حادثہ نہیں منصوبہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد غزہ کا کنٹرول کِس کے پاس ہو گا؟ امریکی منصوبہ تیار
انہوں نے کہا کہ صدر جوبائیڈن نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات روکنے کیلیے فوری اقدامات کیے، تنازعے سے امریکی فوجی اڈے بھی متاثر ہوئے، حماس کی فوجی اور غزہ پر حکمرانی کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچا ہے جبکہ حزب اللہ دریائے لیتانی کے شامل میں پیچھے ہٹ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران حزب اللہ کو ہتھیار فراہم کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھا ہے، شام میں بشار الاسد کی حکومت بھی گر چکی ہے، مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن ڈرامائی طور پر تبدیل ہو رہا ہے۔
اپنے خطاب میں انٹونی بلنکن نے غزہ میں لوگوں کو تکالیف، شہریوں کا قتل، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا اعتراف کیا۔
انہوں نے غزہ میں مظالم پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرانے سے گریز کیا تاہم فلسطینیوں سے متعلق اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کی۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہیے فلسطینی کبھی بھی غیر ریاست ہونا قبول نہیں کریں گے، اسرائیلیوں کو افسانے کو ترک کر دینا چاہیے کہ وہ فلسطین کا الحاق کر سکتے ہیں، فلسطینی ریاست کیلیے حالات قائم کرنے سے متعلق منصوبہ لانا ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اضافی اسرائیلی چیک پوسٹوں اور اسرائیلی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملوں کی مذمت اور تنقید کی۔