اسلام آباد : اداروں کی رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری دے دی گئی اور کسی بھی ادارے کو تین سال سے زیادہ سروسز فراہمی سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے اداروں کی رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے کی منظوری دے دی۔
ذرائع نے بتایا وفاقی کابینہ نے کسی بھی ادارے کو تین سال سے زیادہ سروسز فراہمی سے روک دیا جبکہ اداروں کی اپ گریڈیشن اورانضمام کی متعدد ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔
کابینہ نے مختلف اداروں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ اور اچھی شہرت کےحامل کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری بھی دی۔
کنسلٹنس کوپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے لیا جائے گا، کمیٹی فار رائٹ سائزنگ کنسلٹنس کیلئے مشاورت سے ٹی او آرز طے کرے گی۔
کابینہ پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کی قسمت کا فیصلہ ایک سال بعد کرے گی، سینٹر کو خود کفالت کے حصول کیلئےاقدامات کی ہدایت کی گئی تاہم وفاقی کابینہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی عملدرآمد پراسس کاجائزہ لے گی۔
مزید پڑھیں : بند کئے جانے والے سرکاری اداروں کے ملازمین کا کیا ہوگا؟ اہم خبر آگئی
یاد رہے سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا تھا کہ رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں حکومت کا کام ماحول فراہم کرنا ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کردیا گیا ہے وہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5سالوں میں ہیں ان کو ریٹائر کردیا جائے گا، سرکاری ملازمین جن کے محکمے کو ہوں گے ان کو پیکجز دیئے جائیں گے، ان محکموں میں کام کرنے والے پاکستانی ہیں لیکن ریاست سب سے پہلے ہے ہمارا مقصد کسی کو بےروزگارکرنا نہیں ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹراپنے ساتھ رکھیں گے، کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
خیال رہے حکومت نے رائٹ سائزنگ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا ، جس میں تحت مختلف اداروں کی نجکاری، غیر ضروری محکموں کی بندش شامل ہے جب کہ حکومت کا بنیادی ہدف اس منصوبے سے اربوں روپے کی بچت کرنا ہے۔