صحافتی تنظیموں نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے)، سی پی این ای، ایمنڈ، اے پی این ایس کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔ اس اجلاس میں متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اجلاس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کرا کر وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ کسی قانون کیخلاف نہیں لیکن مشاورت کے بغیر قانون سازی قبول نہیں۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنا دینا ہے۔ حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت چاہتی ہے، تو سینیٹ میں بل موخر کرے۔
صحافی تنظیموں نے متنبہ کیا کہ اگر پیکا ایکٹ ترمیمی بل موخر نہ کیا گیا تو احتجاجی لائحہ عمل پر عملدرآمد شروع کر دیں گے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں بل پیش کیا گیا تو اجلاس کے موقع پر احتجاج کیا جائے گا اور ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی جائے گی۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑا احتجاج ہوگا۔ اس احتجاج میں وکلا، انسانی حقوق تنظیموں، سول سوسائٹی کو بھی مدعو کیا جائیگا۔
صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو چیلنج کرنے کیلیے وکلا سے مشاورت شروع کر دی گئی اور جلد عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کثرت رائے سے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا۔