پیر, فروری 3, 2025
اشتہار

ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا، زرعی ٹیکس صوبائی حکومت جمع کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ

اشتہار

حیرت انگیز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے اس لیے زرعی ٹیکس یہ نہیں بلکہ صوبائی حکومت جمع کرے گی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی ٹیکس کے نفاذ کی وجہ بھی ایف بی آر کو قرار دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے اور وزیراعظم بھی یہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس ادارے میں اصلاحات ضروری ہیں۔ ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کیلیے کہا کہ ایک زرعی سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا لیکن ایف بی آر زرعی ٹیکس جمع نہیں کرے گی بلکہ صوبائی حکومت کرے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس کو بھی صوبوں کو دیا جائے کیونکہ سندھ حکومت نے اپنے تمام ٹیکس اہداف حاصل کیے ہیں اور سندھ ریونیو بورڈ ہر سال اپنے اہداف پورے کرتا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ زرعی ٹیکس قانون پاس کرنے کیلیے آئی ایم ایف کا دباؤ تھا۔ آئی ایم ایف سے بات کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے ، لیکن آئی ایم ایف سے بات چیت میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط طریقہ ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کیساتھ ایسا سلوک نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایف بی آر اور وفاقی حکومت نے یہ ٹیکس لگانے کا کہا اور کہا گیا کہ بل پاس نہ کیا تو آئی ایم ایف ٹیم نہیں آئیگی اور ہم ڈیفالٹ میں چلے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کو کیا پتہ کہ ہاری اور زمیندار میں کیا فرق ہے۔ آئی ایم ایف کو غلط راستے دکھائیں گے تو وہ اسی جگہ پر اٹک جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ اس ٹیکس کے نفاذ پر خوش ہو رہے ہیں، مگر میں زرعی ٹیکس لگانے پر ہرگز خوش نہیں ہوں۔ فوڈ سیکیورٹی کے مسائل آئے تو اس ٹیکس پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ میں اب بھی کہتا ہوں کہ زرعی ٹیکس بل میں کوئی ترمیم کی گنجائش ہے، تو مشاورت کر لیتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ سوچ غلط ہے کہ زرعی ٹیکس نافذ نہیں، یہ ٹیکس 20 سال سے ہے اور اس سال بھی زرعی ٹیکس سے ایک ارب روپے جمع کر چکے ہیں۔ میری اپنی فیملی کی ہزاروں ایکڑ زمین ہے۔ مجھ سمیت ناصر شاہ ، شرجیل میمن، سعید غنی، سردار شاہ ایمانداری سے زرعی ٹیکس دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زرعی سیکٹر میں لوگ 35 فیصد ٹیکس دیتے تھے۔ ایف بی آر نے 45 فیصد کر دیا اور اس پر مسائل سامنے آئیں گے۔ ایف بی آر میں ایسے لوگ بھی بیٹھے ہیں جن کو کچھ نہیں پتہ۔ بہت سے ایسے زمیندار بھی ہونگے جو افورڈ نہیں کرسکتے۔ زمیندار زمینداری چھوڑے گا تو فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کا خدشہ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، مگر ہم اس کو سپورٹ اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی رہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں