اسلام آباد : ملک بھر کی اپوزیشن جماعتوں نے فوری طور پر شفاف اور آزادانہ انتخابات کا مطالبہ کردیا، تمام رہنما آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر متفق ہوگئے۔
اپوزیشن جماعتوں کے گرینڈ الائنس کا مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی کی رہائش گاہ پر اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور اسلم غوری پی ٹی آئی رہنما عمرایوب، شبلی فراز ، اسد قیصر ، لطیف کھوسہ، بیرسٹر گوہر اور جنید اکبر نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ صاحبزادہ حامد رضا، شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور علامہ ناصرعباس بھی عشایئے میں موجود تھے۔
اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں فوری طور پرشفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد چیف الیکشن کمیشن کا مستعفی اور ایک آزادانہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اجلاس میں ملک میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی معاشی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قانون کی حکمرانی اور عدل کا نظام نہ ہو وہاں معیشت کیسے بہتر ہوسکتی ہے؟ ہمیں مشکلات سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے اپنے گھرکو ٹھیک کرنا ہوگا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت لوگوں کے جان ومال کو محفوظ بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، یہ وقت سیاست کانہیں بلکہ ملک کی بقاکا ہے، ہمیں سیاست سے بالاتر ہوکر ملکی سالمیت کو ترجیح دینا ہوگی۔
اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملکی حالات کاتقاضا ہے کہ تمام جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فارم پراکھٹی ہوں اور ملک و قوم کو موجودہ بحران سے نکالیں،
اجلاس میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آل پارٹیزکانفرنس کے انعقاد اور نیشنل ایجنڈا ڈرافٹ کرنے کیلئے اسٹیرنگ کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کریں گے، اعلامیہ کے مطابق اسد قیصر، شبلی فراز، کامران مرتضیٰ، مصطفی نواز، صاحبزادہ حامد رضا و دیگر اس کے رکن ہونگے۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے گرینڈ اتحاد پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اس دوران اپوزیشن رہنماؤں نے موجودہ صورتحال میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر بھی اتفاق کیا۔