بھارت میں حیدرآباد کے ٹپہ چبوترہ پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع مندر میں گوشت ملنے کے معاملے کی تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ واقعہ کسی انسانی مداخلت کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک بلی کی حرکت تھی جو گوشت کا ٹکڑا مندر میں لے کر پہنچی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آج صبح پولیس کو اطلاع ملی کہ مدینہ ہوٹل، نٹراج نگر کے قریب واقع مندر کے احاطے میں گوشت کا ایک ٹکڑا کسی نے رکھا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئی جبکہ اے سی پی، ایڈیشنل ڈی سی پی، اور ڈی سی پی سمیت سینئر افسران بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے مندر پہنچ گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقات کے لئے چار خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے قریبی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا۔
تحقیقات کے دوران پولیس کو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل ہوئی، جس میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ مندر کے شمال کی جانب ایک بلی گوشت کا ٹکڑا اپنے منہ میں لے کر داخل ہو رہی ہے۔
تحقیقات میں یہ ثابت ہو گیا کہ مندر میں گوشت رکھنے کی ذمہ دار یہی بلی تھی اور اس واقعے میں کسی قسم کی شرارت یا سازش کا کوئی پہلو شامل نہیں تھا۔
انتہا پسند ہندوؤں نے مندر کے پجاری کو بھی نہ بخشا
پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے میں افواہیں یا غلط معلومات پھیلانے سے گریز کریں اور کسی بھی غیر مصدقہ خبر پر یقین نہ کریں۔ پولیس کمشنر نے اس واقعہ کی فوری اور مؤثر تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔