کراچی میں مصظفیٰ عامر کو لڑکی کے معاملے پر قتل کیا، ملزم شیراز نے تحقیقات میں انکشافات کردیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق دوران تفتیش ملزم شیراز نے پولیس کو بتایا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو بہانے سے گھر بلوایا اس کے بعد ارمغان تین گھنٹے تک لوہے کی راڈ سے تشدد کرتا رہا۔
مصطفیٰ کی گاڑی میں شیراز اور ارمغان کیماڑی سے ہمدرد چوکی پھر حب پہنچے، حب میں دراجی سے دو کلو میٹر دور پہاڑی کے قریب گاڑی روکی اور ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا پھر ارمغان نے پیٹرول چھڑکا، گاڑی کو آگ لگانے کے بعد وہاں سے تین گھنٹے پیدل چلتے رہے۔
ملزم شیراز نے بتایا کہ سوزوکی والے کو 2 ہزار روپے دے کر دونوں فورکے چورنگی پہنچے، فور کے چورنگی پہنچنے کے بعد رکشے کے ذریعے ڈیفنس اور پھر اوبر سے گھر پہنچے۔
دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ پولیس چھاپے کے بعد ملزم ارمغان نے ویڈیو بنانے کے لیے گھر بھیجا لیکن پولیس کے خوف سے ویڈیو نہ بناسکا اور فرار ہوگیا۔
واضح رہے کہ آج مصطفیٰ کیس میں پولیس کو جلی ہوئی گاڑی اور لاش ملی تھی۔
پریس کانفرنس میں ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے تصدیق کی تھی کہ شواہد مل گئے ہیں کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا ہے، کارپٹ سے ملے خون کے نمونے لاش سے ملے نمونوں سے میچ کر گئے ہیں۔
مصطفیٰ عامر نامی نوجوان کے اغوا اور قتل کیس کے سلسلے میں ڈی آئی جی سی آئی اے نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 6 جنوری 2025 کو مصطفیٰ عامر لاپتا ہوئے جبکہ سی آئی اے اور سی پی ایل سی نے مل کر کیس کی تحقیقات کیں، شواہد مل گئے ہیں کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ کیس میں پولیس کو گاڑی اور جلی ہوئی لاش مل گئی
مقدس حیدر نے بتایا تھا کہ پولیس نے ڈیفنس میں چھاپہ مارا جہاں سے ایک ملزم ارمغان کو گرفتار کیا ہے، 7 جنوری 2025 کو مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا، مقتول کی والدہ کو تاوان کی کال موصول ہوئی تو مقدمہ ہمیں ریفر ہوا، لاش کو ٹھکانے لگانے کیلیے بلوچستان کے شہر حب کے علاقے کا استعمال کیا گیا جہاں دراجی پولیس اسٹیشن کے قریب گاڑی میں لاش رکھ کر آگ لگائی گئی، تھانے کے قریب سے جلی ہوئی گاڑی ملی جسے لاوارث سمجھ کر دفنا دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم ارمغان سے اب تک 54 لاکھ روپے ریکور کر لیے گئے ہیں، اس کی انکم کیا تھی اور اتنا پیسہ کہاں سے آ رہا تھا تحقیقات ہوں گی، بدقسمتی سے ملزم کا ریمانڈ ہمیں نہیں مل سکا، ہمیں ارمغان کا ریمانڈ مل جاتا تو مزید حقائق بھی معلوم ہوتے، ریمانڈ کی درخواست دی عدالت نے قبول نہیں کی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے مزید بتایا تھا کہ ارمغان کے گھر سے مصطفیٰ عامر کا موبائل فون ریکور کر لیا گیا ہے، مقتول اور ملزم کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا تھا، مصطفیٰ عامر ارمغان کے گھر پر گیا تھا اور وہاں دونوں میں جھگڑا ہوا تھا، مصطفیٰ عامر کو ارمغان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔