نیویارک : اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملوں کیلئے افغانستان سے فنڈنگ اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے ، جس سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی اعلیٰ کارکردگی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ سامنے آگئی۔
اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اورپابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے سلامتی کونسل میں رپورٹ پیش کردی، جس میں افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی اقوام متحدہ نے بھی پاکستانی موقف کی تائید کی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کالعدم تحریک طالبان کو پاکستان پر حملے کیلئے سرحد پار سے مالی مدد ملتی رہی ہے اور افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو فنڈز اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جارہی ہے، افغان طالبان کی حمایت نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملے تیز کرنے کے قابل بنایا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، گروہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج بن چکے۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے دہشت گرد گروپوں کےاثرات مزید بڑھ گئے اور داعش کی افغانستان میں بڑھتی کارروائیاں اور افغان طالبان کی معاونت خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں اپنی کارروائیاں پھیلانے کی کوشش میں داعش خراسان کو ایک اہم دھچکا لگا ، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے داعش خراسان کی بیرونی آپریشنزبرانچ کوناکام بنادیا اور داعش کےاہم دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا، گرفتاردہشت گردوں میں عادل پنجشیری، ابو منذر اور کاکا یونس شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق فتنہ الخوارج نےپاکستان میں 600 دہشت گردحملوں کیلئے افغان سرزمین استعمال کی، امداد کے نتیجے میں فتنہ الخوارج نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں نئے تربیتی کیمپ قائم کیے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فتنہ الخوارج نے نئے تربیتی کیمپ کیلئے طالبان کے اندر اپنے حامیوں کی بھرتی کی، افغانستان میں دہشت گردتنظیموں کے درمیان بڑھتا تعاون خطےکی سیکیورٹی کیلئے سنگین چیلنج بن چکا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اورافغان طالبان کےدرمیان بڑھتاتعاون ایک نیااور خطرناک رجحان ہے، ان گروپوں کےدرمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نےخطے میں ایک نیا غیر علاقائی خطرہ پیدا کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اورفتنہ الخوارج کےدرمیان خودکش بمباروں اور جنگجوؤں کی فراہمی پر تعاون ہو رہا ہے،یہ گروپ خطے کے دیگر گروپوں کے لیے ایک چھتری تنظیم کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کےصوبوں بدخشاں،ہلمند،قندھار، قندوز میں داعش کےحامیوں میں اضافہ ہوا، بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پرحملے میں طالبان کےڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس مولوی نیک محمد عضیفہ ملوث تھے اور داعش خراسان کےنائب مولوی رجب نے افغانستان میں کئی اہم خودکش حملوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔
افغانستان داعش خراسان کی افزائش اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کا محور بن چکا ہے، یہ دہشت گردگروہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں جنگجوؤں کو تربیت فراہم کرتا ہے اور تمام دہشت گرد، کارروائیوں ، جنگجوؤں کی تربیت اور فنڈنگ میں ملوث تھے۔
کالعدم بی ایل اے نے پاکستان کےجنوبی علاقوں میں کئی بڑے حملے کیے اور اپنی صفوں میں خواتین کوبھی شامل کیا، مجیدبریگیڈ نےبھی اس دوران اہم حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، ان کے روابط ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ، ترکستان اسلامی پارٹی، فتنہ الخوراج اور داعش کیساتھ ہیں۔