ہفتہ, فروری 22, 2025
اشتہار

نامور شاعر آکاش انصاری کے قتل کیس میں بڑی پیش رفت، لے پالک بیٹا اور ڈرائیور گرفتار

اشتہار

حیرت انگیز

نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری قتل کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے مقتول کے لے پالک بیٹے اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھی زبان کے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے ان کی تدفین کے بعد کارروائی کرتے ہوئے مقتول کے لے پالک بیٹے لطیف اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق آکاش انصاری کے جسم پر تشدد کے نشانات ملے ہیں۔

میڈیکولیگل آفیسر ڈاکٹر عبدالحمید مغل نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول کے جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ جسم پر کٹ کے نشانات سے لگتا ہے کہ تیز دھار چھرا استعمال کیا گیا ہے۔

وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتول کے گلے اور پیٹھ پر چھرے کے وار کے نشانات ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں پہلے چھرے سے مارنے کی کوشش کی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ اس قتل کے واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ آگ لگی یا لگائی گئی، یہ بھی تحقیق ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ سندھی و اردو زبان کے معروف شاعر، سیاسی رہنما و سینیئر صحافی 68 سالہ ڈاکٹر آکاش انصاری حیدرآباد کے علاقے سٹیزن کالونی میں گھر میں آگ لگنے کے باعث جھلس کر جاں بحق ہو گئے۔

ڈاکٹر آکاش انصاری کو بدین میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

ڈاکٹر آکاش انصاری پندرہ سال کے قریب عوامی تحریک کے جنرل سیکریٹری بھی رہے اور مختلف اخبارات میں بطور ایڈیٹر کی ڈیوٹی سرانجام دی۔ ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری ملک کی نامور گلوکارہ عابدہ پروین، صنم ماروی، ماسٹر ولی، دیبا سحر، سرمد سندھی و دیگر فنکاروں نے اپنے فن کے ذریعے پیش کی۔

معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری آگ سے جھلس کر جاں بحق

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں