ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے کو بے وقوفانہ قرار دیا ہے۔
آیت اللّٰہ خامنہ ای نے تہران میں فلسطینی اسلامی جہاد کے سربراہ سے ملاقات میں کہا کہ غزہ اور فلسطین سے متعلق احمقانہ منصوبے کسی طور پر پورے نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو بیگھر کرنے کے ساتھ ساتھ آبادی کے توازن کو تبدیل کرنے کے لیے یہودی آبادکاری کے منصوبے کو عملی طور پر شروع کر دیا۔
الجزیرہ کے مطابق ایک اسرائیلی این جی او کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریباً 1,000 اضافی آبادکار گھروں کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کیا ہے۔
دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے پیس ناؤ واچ ڈاگ نے کہا کہ یروشلم کے قریب افرات بستی میں 974 نئے ہاؤسنگ یونٹس کی ترقی کا منصوبہ ہے۔
مغربی کنارے میں آباد کاری کو اسرائیلی سخت گیر اور اسرائیلی حکومت کی حمایت حاصل ہے لیکن فلسطینیوں اور بہت سے بین الاقوامی سطح پر اسے امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
پیس ناؤ نے کہا کہ یہ منصوبہ یروشلم کے جنوب مغرب میں تقریباً 12 کلومیٹر (7.5 میل) کے فاصلے پر واقع افرات بستی کی آبادی کو 40 فیصد تک بڑھا دے گا اور قریبی فلسطینی شہر بیت لحم کی ترقی کو مزید روک دے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا
گروپ کی سیٹلمنٹ مانیٹرنگ کی قیادت کرنے والے ہیگیٹ آفران نے کہا کہ کنٹریکٹ کے عمل اور اجازت نامے کے اجراء کے بعد تعمیر شروع ہو سکتی ہے جس میں کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا۔ یہ بستیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔