بلوچستان میں بولان پاس کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے واقعے میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کرلیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرین پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کرلیا گیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے اور مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے پیچیدہ آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا جارہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے گا۔
قبل ازیں خبر سامنے آئی تھی کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مچھ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ٹرین ڈرائیور زخمی جبکہ ٹرین کو روک لیا گیا تھا۔
ریلوے حکام نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے مچھ کے علاقے پیرو کنری کے قریب جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہو گیا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی ریلیف ٹرین اور ایمبولینسیں جائے وقوع روانہ کر دی گئی اور سبی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی لگا دی گئی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بھی علاقے کو گھیر لیا ہے، واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشتگردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس میں 9 بوگیاں اور 500 مسافر سوار ہیں، وزیر ریلوے حنیف عباسی نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی، کنٹرولر ریلوے محمد کاشف کے مطابق مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق دشوار گزار علاقے کے باعث جائے وقوع تک رسائی میں مشکلات ہیں، بلوچستان حکومت نے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے اور تمام ادارے متحرک ہیں۔