صہیونی ریاست اسرائیل کی بربریت میں 174 فلسطینی بچوں کی شہادت پر آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے بھی آواز اٹھا دی ہے۔
صہیونی ریاست اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے بعد سے ہی مظلوم فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے لیکن حالیہ ڈیڑھ سال میں اس کی بربریت نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز غزہ میں پے در پے فضائی حملے کر کے 400 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ ان میں 80 سے زائد خواتین اور 174 بچے بھی شامل ہیں۔
اس بربریت پر پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے بھی آواز اٹھا دی اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ بغیر کسی وجہ سے جنگ بندی معاہدے کو توڑ کرایک دن میں 100 سے زائد بچوں کو شہید کردیا گیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ تصور کریں اگریہ سب مخالف فریق کی جانب سے ہوتا تو پھر کتنےغصے کا اظہار کیا جاتا، یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نظر میں تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں۔
عثمان خواجہ نے مزید لکھا جو شہید ہوئے، ان کے بھی نام ہیں۔ مائیں، باپ، بہنیں اور بھائی ہیں جیسا کہ آپ کے ہیں، ہم اس بربریت کو معمولی نہیں بنا سکتے لیکن خدشہ ہے ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔
آسٹریلوی کرکٹر نے یہ بھی لکھا کہ مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ اب بھی ہورہا ہے۔
عثمان خواجہ نے غزہ کیلیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ عثمان خواجہ اس سے قبل بھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے میدان اور میدان سے باہر آواز بلند کر چکے ہیں۔